صحت

ہیپاٹائٹس: تشخیص، احتیاطی تدابیر اور علاج

ہیپاٹائٹس: تشخیص، احتیاطی تدابیر اور علاج

ہیپاٹائٹس جگر کی بیماری ہے، اس کے معنی جگر کی سوزش کے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرل ہیپاٹائٹس عالمی سطح پر اموات کی آٹھویں بڑی وجہ ہے۔ اس وقت تقریباً 35 کروڑ سے زائد لوگ ہیپاٹائٹس بی یا سی سے متاثر ہیں۔‌پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے ہر سال ڈیڑھ لاکھ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ ہر سال 28 جولائی کو مرض کی آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس خطے میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا 80 فیصد بوجھ پاکستان اور مصر برداشت کرتے ہیں۔‌‌ہیپاٹائٹس وائرس کی پانچ اہم اقسام ہیں: جن کو A B, C, D, اور E کہا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس کی کچھ اقسام کو ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔‌ہیپاٹائٹس اے اور ای (پیلا یرقان) عام طور پر آلودہ کھانے اور پانی سے پھیلتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی (کالا یرقان) عام طور پر جسمانی رطوبتوں سے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کا وائرس جلد، خون اور رطوبتوں کے ذریعے جگر تک پہنچ کر اسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔‌اس کے علاوہ کچھ دوسرے وائرس وغیرہ ، جرثومے، کیڑے، الکوحل، کیمیکلز، دواؤں میں بہت زیادہ مقدار میں پیراسٹامول، ٹی بی اور مرگی کی کچھ دوائیں، ایڈز کی دوا، مانعِ حمل دوائیں، کچھ انٹی بایوٹکس، جگر پر چکنائی، autoimmune اور metabolic، جینیاتی وجوہات اور جگر کی نالیوں کی پیدائشی خرابی سے بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ خون کی فراہمی اچانک کم ہونے سے بھی ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوزش ہوسکتی ہے۔ کم مدتی ہیپاٹائٹس (Acute Hepatitis) چھے ماہ سے کم مدت میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں: مریض کو پیٹ کے اوپر والے حصے میں درد ہوتا ہے، الٹی یا متلی رہتی ہے، تھکن بہت زیادہ ہوتی ہے، آنکھیں پیلی ہو جاتی ہیں، پیشاپ پیلا آتا ہے اور بخار بھی ہو سکتا ہے۔‌٭ ہیپاٹائٹس اے کم مدتی ہوتا ہے اور مریض ایک مہینے میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ٭ ہیپاٹائٹس بی کے تقریباً 95 فیصد کیسز میں، جو خون یا جلد کے ذریعے ہوتے ہیں، کم مدتی ہیپاٹائٹس ہوتا ہے اور تین چار مہینے میں ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ٭ ہیپاٹائٹس سی کے دس فیصد کیسز میں کم مدتی ہیپاٹائٹس ہوتا ہے۔‌عموماً یہ چند ہفتوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار، بہت کم ایسا بھی ہوتا ہے کہ fulminant hepatitis ہو جاتا ہے۔ اس میں جگر کا کام شدید متاثر ہونے سے مریض کے خون کے جمنے میں مسئلہ ہو جاتا ہے اور کہیں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے، یا غنودگی طاری ہوکر مریض بیہوش ہوجاتا ہے۔ ٭ حمل کے دوران ہیپاٹائٹس ای ہونے سے ماں کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسقاطِ حمل اور وقت سے پہلے ولادت ہو سکتی ہے، اور بچے کا کم وزن ہو سکتا ہے۔‌یرقان چھ مہینے سے زیادہ رہے تو اسے hepatitis chronic کہتے ہیں۔ یا اس مریض کو (carrier) حاملِ مرض کہتے ہیں۔ یہ بغیر علامت کے بھی ہوسکتا ہے، پیچیدہ بھی ہوسکتا ہے اور دوسروں کو منتقل بھی ہو سکتا ہے۔‌ہیپاٹائٹس بی اور سی سے جو جگر کی سوزش ہوتی ہے، وہ چھ مہینے سے زیادہ رہ سکتی ہے۔ عرف عام میں اسے کالا یرقان کہتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس ڈی ان لوگوں کو ہوتا ہے جنہیں ہیپاٹائٹس بی ہوتا ہے۔ طویل مدتی ہیپاٹائٹس اس لیے زیادہ خطرناک ہے کہ اس میں جگر سکڑ جاتا ہے، جسے cirrhosis کہتے ہیں۔‌Cirrhosis یا جگر سکڑنے میں جگر کا کام ختم ہونے لگتا ہے۔ یہ ہیپاٹائٹس سی کے کرونک کیسز کے 30 فیصد مریضوں میں ہوجاتا ہے۔ اور یہ ہونے میں بیس سے تیس سال کا عرصہ لگتا ہے۔ اس عمل کو پلٹایا نہیں جاسکتا لیکن اسی حد پر روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ خواتین میں ایام بے قاعدہ ہونا اور چہرے پہ بال آنا، مرد و خواتین میں تلی بڑھنا، پیٹ میں پانی بھرنا، خون کی الٹی ہونا، قبض کے ساتھ کالا خون آنا ،یرقان والی علامات ہونا، گردے متاثر ہونا، جسم پر سوجن آنا، سانس سے بو آنا، ہتھیلی کا سرخ ہونا، ہاتھوں میں کپکپی اور غنودگی ہونا۔ ایسے مریضوں کو جگر کا سرطان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ cirrhosis کے کئی اثرات اور سرطان جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔‌٭ قبض نہ ہونے دیں اور ہو تو اس کی دوا لے لیں۔ ٭جوعلامات اوپر دی ہیں، ان میں سے کوئی شروع ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‌٭ اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر سے تفصیلی معائنہ کرواکر ضروری چیزیں مثلاً انڈوسکوپی وغیرہ کرا لیں۔ ٭ سگریٹ نوشی سے بچیں، اس سے جگر کے کینسر کا امکان مزید بڑھ جاتا ہے۔‌پیلیا یا یرقان ایک علامت ہے جس میں آنکھیں اور پیشاب پیلے ہو جاتے ہیں۔ یہ ہیپاٹائٹس یعنی جگر کی بیماری میں بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ خون کی کچھ حالتوں اور جگر کی رطوبت میں رکاوٹ کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاً پیدائشی پیلیا ہیپاٹائٹس کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ یہ لگنے والی بیماری نہیں ہے اورکچھ دن میں صحیح ہو جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے