اسلام آباد: ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی عالمگیریت معاشی معاملات میں حکومتی کردار کو محدود سے محدود تر کرتی جارہی ہے۔رپورٹ میں پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نجی سرمایہ کاری کی اجارہ داری بڑھتی جارہی ہے اور سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ترقی یافتہ ممالک سے عمل سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک مشکلات کا شکار ہورہے ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک) اس سارے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں، سرمائے کی بلا روک ٹوک نقل و حمل یقینی بنانے کیلیے آئی ایم ایف ترقی پذیر ممالک کو کنٹرول کر رہا ہے، اگر کوئی ملک آئی ایم ایف کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتا ہے تو نتیجے میں اسے سرمایہ کی قلت کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ورلڈ بینک ترقی پذیر ممالک کے معاشی ڈھانچے کو ترقی یافتہ ممالک کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے کوشاں ہے، عام طور پر ورلڈ بینک ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں توسیع کردیتا ہے، لیکن اگر کسی ملک کو آئی ایم ایف کلیئرنس دینے سے انکار کردے تو ورلڈ بینک بھی توسیع دینے سے انکار کردیتا ہے، جیسا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایسے ہی اقدامات کے نتیجے میں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔تجزیہ کاروں نے پاکستان کے ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچنے کی پیش گوئی کی، حکومت کوششوں کے باجود سکوک اور یورو بانڈز جاری نہ کرسکی اور نہ ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کو روک سکی، نتیجتا پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے اور ڈیفالٹ سے بچنے کیلیے آئی ایم ایف کی شرائط کو تسلیم کرنا پڑا، اور یوں جولائی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پایا، معاہدے کے نتیجے میں پاکستان میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان کھڑا ہوگیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ مالیاتی عالمگیریت نے معاشی سرگرمیوں میں حکومتی کردار کو محدود کردیا ہے۔