اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دفاعی اخراجات کیلئے 40 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔ نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں تین نکاتی ایجنڈے پر غور کیاگیا۔اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ کی ری اسٹرکچرنگ کیلئے مالی فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ پی آئی اے کی جانب سے ایف بی آر کے ٹیکس کی مد میں ماہانہ دو ارب روپے کی ادائیگی مؤخر کرنے کی سمری بھی مسترد کردی گئی۔پی آئی اے ایک ارب 30 کروڑ روپے ماہانہ ایف بی آر کو ایف ای ڈی مد میں ادا کرتا ہے جبکہ 70 کروڑ روپے ماہانہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ادا کرتا ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے کی تنظیم نو کا ٹھوس پلان آنے کے بعد فنانس ڈویڑن اور اسٹیٹ بینک مالیاتی معاونت کریں گے۔اجلاس میں وزارت دفاع کورواں مالی سال 2023-24 کے ڈیفنس سروسز مختلف پراجیکٹس کیلئے ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دیدی۔علاوہ ازیں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز مارجن میں اضافے کی بھی منظوری دیدی۔ جس کے بعد پیٹرولیم ڈیلر ز کا مارجن ایک روپے 64پیسے فی لیٹر ہوجائے گا۔ مارجن میں پندرہ ستمبر سے ہر پندرہ دن بعد 41پیسے فی لیٹر کی چار اقساط میں اضافہ کیاجائے گا۔ای سی سی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن ایک روپے 87 پیسے فی لیٹر بڑھانے کی منظوری دیدی۔ جو چار اقساط میں 15 ستمبر سے بڑھایا جائے گا۔ علاوہ ازیں نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن نے ایکٹو نجکاری پروگرام بارے جامع بریفنگ دی۔اجلاس میں خسارے کے شکار ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس، سروس، انٹرنیشنل ہوٹل، پاکستان اسٹیل ملز، ایچ بی ایف ڈی ایل، روزویلٹ ہوٹل نیو یارک ،پی آئی اے اور آر ایل این جی پاور پلانٹس سمیت دس ڈیسکوز بارے بھی بریفنگ دی گئی۔نگران وزیرخزانہ کی خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے پر زور دیا جبکہ پی آئی اے کی نجکاری اور تنظیم نو کے حوالے سے رکاوٹوں کے حل کے لیے تکنیکی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔وزارت ہوا بازی کونجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر واضح ٹائم فریم ورک کے ساتھ تفصیلی ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت دی گئی جبکہ ڈسکوز کی انتظامیہ میں نجی شعبے کو شامل کرنے کا قابل عمل منصوبہ پیش کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔نگران وزیر توانائی کی سربراہی میں کمیٹی میں سیکرٹری نجکاری کمیشن، سپیشل سیکرٹری خزانہ اور نیپرا کے ممبر شامل ہوں گے۔