کراچی: چھوٹے تاجروں نے آرمی چیف سے کراچی میں جاری بدترین اسٹریٹ کرائمز اور کھلی لاقانونیت کے خلاف بھی اقدامات بروئے کار لانے کا مطالبہ کردیا۔آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے ملک کے سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی میں اسٹریم کرائمز کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روشنیوں کا شہر اور معاشی حب کراچی مکمل طور پر مجرموں کے رحم و کرم پر ہے۔شہر میں حکومتی رٹ ختم اور ڈاکو راج قائم ہوگیا ہے، فوج آئے، گورنر راج لگے یا پولیس و رینجرز کو اختیارات ملیں تاجروں کو ہر حال میں امن و امان اور جان و مال کا تحفظ دیا جائے۔انھوں نے اعلان کیا کہ کاروباری ماحول نہ ملا تو پھر حکومت کو ٹیکس بھی نہیں ملے گا، عوام ہر گلی، محلے اور چوراہوں پر لٹ رہے ہیں، ڈاکو، لٹیرے، قاتل معمولی مزاحمت پر بے خوف و خطر انسانی خون بہارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ تجارتی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں اور نقد رقوم کی نقل و حمل خوف کی علامت بن گئی ہے، جرائم پیشہ عناصر بے خوف اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس، ناکام اور لاچار نظر آتے ہیں۔عتیق میر نے کہا کہ کہ کاروبار کرنا مشکل ہوگیا، تاجر دکانوں، بازاروں، گھروں اور بینکوں سمیت کہیں پر بھی محفوظ نہیں ہیں، شہر میں سرمایہ کاری کا ماحول ختم تاجر سرمائے سمیت بیرونِ شہر منتقل ہونے پر مجبور ہورہے ہیں۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر میں ناجائز اسلحہ ضبط کرنے کیلیے آپریشن کیا جائے یا شہریوں اور تاجروں کیلیے بھی اسلحے کا حصول آسان بنایا جائے تاکہ وہ خود اپنی جان و مال کی حفاظت کرسکیں۔چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد نے کہا کہ 2013کی طرز پر شہر کے مختلف علاقوں میں روپوش مجرموں کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کیا جائے، رینجرز کو 2013کے اختیارات تفویض، ملزمان کی 90روزہ تحویل اور تفتیش کا اختیار بھی بحال کیا جائے۔عتیق میر نے کہا کہ شہر میں مستقل قیامِ امن تک رینجرز اور پولیس کے مابین باہمی تعاون اور اشتراک سے آپریشن جاری رکھا جائے اور پولیس کو سیاسی دباؤ سے آزاد خود مختار ادارہ بنایا جائے۔