انٹرٹینمنٹ

اسرائیل کا نام لیکرمذمت نہ کرنے پر ماہرہ خان تنقید کی زد میں

اسرائیل کا نام لیکرمذمت نہ کرنے پر ماہرہ خان تنقید کی زد میں

کراچی: سُپر اسٹار ماہرہ خان کو اپنے پیغام میں اسرائیل کا نام نہ لینے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔‌ماہرہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پیغام جاری کیا جس میں اُنہوں نے کہا کہ ‘میں ان تمام لوگوں کے لیے دُعاگو ہوں، جنہوں نے اپنے معصوم بچوں اور اپنے اہلخانہ کو کھو دیا ہے، جو بےگھر ہوگئے ہیں، جو ہر لمحہ تکلیف میں گزار رہے ہیں’۔‌اداکارہ نے مزید کہا کہ ‘میں اُن لوگوں کے لیے بھی دُعاگو ہوں جو اپنے اردگرد کے مصائب کے بارے میں لاعلم ہیں اور غلط معلومات پر یقین رکھتے ہیں’۔‌اس ٹوئٹ کے بعد ماہرہ خان شدید تنقید کی زد میں آگئی ہیں کیونکہ اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں سفاک اسرائیل کا نام نہیں لیا اور نہ ہی مظلوم فلسطین کا نام لیکر دُعا کی۔‌ماہرہ خان کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ‘ماہرہ اپنے مستقبل کے ہالی ووڈ معاہدے کو خطرے میں نہیں ڈال سکتیں، اسی لیے انہوں نے اسرائیل کا نام نہیں لیا’۔‌ماہرہ خان نے صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں حق کے لیے اپنی آواز بلند کرتی ہوں، تم بیٹھ کر اپنا وقت فلسطین کے لیے دُعا میں استعمال کرو’۔‌ایکس صارفین نے اداکارہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ماہرہ خان شاید اسرائیل کا نام لکھنا بھول گئی ہیں یا پھر ہم اندھے ہوگئے ہیں جو ہمیں اسرائیل کا نام نظر نہیں آرہا’۔‌یاد رہے کہ فلسطین کی حمایت کرنے پر ماہرہ خان کا آفیشل انسٹاگرام ہینڈل “شیڈوبین” ہوگیا ہے، میٹا کی سوشل میڈیا ایپ انسٹاگرام فلسطین کے حق میں بولنے والے اکاؤنٹس کو “شیڈوبین” (shadow banned) کرنے لگ گیا ہے، اب تک انسٹاگرام پر کئی اکاؤنٹس کو “شیڈوبین” کردیا گیا ہے جن میں اب معروف اداکارہ ماہرہ خان بھی شامل ہوگئی ہیں۔‌ماہرہ خان نے انسٹاگرام پر غزہ کے معصوم بچوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پوسٹ شیئر کی تھی جس کی وجہ سے اُن کا اکاؤنٹ شیڈوبین کیا گیا۔‌واضح رہے کہ غزہ کے الاحلی اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں معصوم فلسطینیوں کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں شدید غم و غصہ ہے اور صیہونی فوج کے بھیانک و انسانیت سوز جنگی جرم کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔‌غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بدترین اور وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 3700 تک پہنچ گئی ہے، جن میں ایک ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے