اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سابق اتحادی حکومت کی تشکیل میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنا اپنا بیانیہ دفن کردیا ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے بانی پی ٹی آئی اور مولانا ایک دوسرے سے معافی نہ سہی معذرت کب کرتے ہیں، قدرت کا قانون ہے ہر چیز اپنی اصلیت پر جاتی ہے، مولانا کا صفایا خیبرپختونخوا میں ہوا لیکن شور سندھ میں مچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا قوم کو بتائیں کہ دھرنا کس کے کہنے پر شروع کیا اور کس کے حکم پر ختم کیا، بقول مولانا سابقہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد جرنیلوں کے کہنے پر لائی گئی تو یہ بھی بتائیں کہ حکومت کے خاتمے کے بعد صورت حال میں سب سے زیادہ فائدہ مند کون تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کس نے کس کس محکمے میں کتنی کرپشن کی اور ریاستی وسائل کی لوٹ مار کی اس کی حقیقت بھی بتائیں، ٹانک سے مولانا کا بیٹا جیت جاتا تو ان کا بیان ہوتا سسٹم چلتا رہے اور ہم حکومت کے اتحادی ہوں گے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چونکہ ابھی تک بیٹا اسمبلی میں نہیں تو مولانا سابقہ 16 ماہ اتحادی حکومت میں ملنے والی غیبی امداد بند ہوتی دیکھ کر غضب ناک ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ‘سما ٹی وی’ کو انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک دراصل پیپلزپارٹی نے چلائی اور میں اس کے حق میں نہیں تھا البتہ اس لیے ساتھ دیا کہ پھر پی ڈی ایم کہتی کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کو بچایا ہے۔نہوں نے کہا تھا کہ جنرل فیض حمید بھی عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ سسٹم میں رہ کر سب کرسکتے ہیں جس پر انہیں اعتراض نہیں ہوا، جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید نے سیاسی جماعتوں کو عدم اعتماد کے حوالے سے ہدایات دیں اور ن لیگ، پیپلزپارٹی نے اس کو مہر ثبت کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ 2018 کے الیکشنز میں بھی دھاندلی ہوئی اور 2024 کے الیکشن بھی چوری ہوئے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، اس چوری کے خلاف ہم احتجاجی سیاست کریں گے اور اب فیصلےایوان نہیں میدان میں ہوں گے۔