اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اپنی کابینہ کے دیگر اراکین کے ہمراہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے، جہاں ان سے سعودی حکام نے ملاقات کی اور دو طرفہ معاشی صورت حال اور حال ہی میں ملک میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق ریاض میں وزیراعظم شہباز شریف سے مشیر شاہی دربار اور جنرل سیکریٹری سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل محمد بن مزیاد آل-تویجری کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور دونوں اطراف سے معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے غیر معمولی گرم جوشی کا اظہار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور سعودی عرب کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ کے وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کے دوران پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری پر ہوئی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔محمد بن مزیاد آل تجویری اور ان کے وفد نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے پاکستان کے دورے کے بعد پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔محمد بن مزیاد آل تویجری کا کہنا تھا کہ جنگی بنیادوں پر پاکستان میں سرمایہ کاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے، جس میں سرکاری اور نجی شعبہ دونوں کی سرمایہ کاری شامل ہے۔سعودی عرب کے ویژن 2030 کے انچارج محمد بن مزیاد آل تجویری کا کہنا تھا کہ سعودی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں پر مشتمل اہم وفد انتہائی کم وقت میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی ویژن 2030 کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور بتایا کہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے معاشی تعلقات سعودی ویژن 2030 کے تناظر میں آگے بڑھیں۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی ویژن 2030 کے تحت پاکستانی افرادی قوت اور سرکاری افسران کو تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے ہر ممکن مدد کریں گے۔وزیراعظم آفس کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم کو سعودی حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم پاکستان کی گورننس اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سعودی حکومت کی کامیاب اصلاحاتی پالیسی کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے معاشی تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کی زیر قیادت وفد کی پاکستان آمد کے دوران سعودی عرب کی پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ہوئی پیش رفت پر برق رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں، پاکستانی عوام کے دل میں خادمین حرمین الشریفین سلمان بن عبد العزیز آل سعود کے لیے بے پناہ عزت و احترام ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کے پر تپاک استقبال اور شان دار میزبانی پر سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔سعودی حکام اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کے موقع پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف عالمی اقتصادی فورم کے عالمی تعاون، ترقی اور توانائی کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لئے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔سعودی دارالحکومت ریاض کے ڈپٹی گورنر محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا استقبال کیا، جہاں پاکستان کے سفیر احمد فاروق اور دیگر سفارتی افسران بھی موجود تھے۔وزیراعظم کو عالمی اقتصادی فورم کے اس اجلاس میں شرکت کی دعوت سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان آل سعود اور عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور چیف ایگزیکٹو کلائوس شویب کی جانب سے دی گئی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف 28 اور 29 اپریل کو منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں عالمی صحت، فنانشل ٹیکنالوجیز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، جامع ترقی، علاقائی تعاون اور عالمی ترقی کے تناظر میں توانائی کے متوازن استعمال کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے رکھیں گے۔عالمی اقتصادی فورم کے اس خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر وزیراعظم کی اہم عالمی رہنماؤں، عالمی اداروں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور دیگر بھی شامل ہیں۔