اسلام آباد: کیپیٹل ڈویلمپنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد میں قائم تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ کو سیل کر کے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم جبکہ پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر موجود غیر قانونی تعمیرات و تجاوزات کو ختم کر کے دفتر کو سیل کردیا۔سی ڈی اے حکام کے مطابق پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کرتے ہوہے اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی۔ مرکزی سیکرٹریٹ سیل ہونے کی خبر پھیلتے ہی پی ٹی آئی قائدین، چیئرمین مرکزی دفتر پہنچے۔سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ سیکٹر جی 8/4 میں قائم سیاسی جماعت کی جانب سے پلاٹ پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات قائم کی گئی، مذکورہ پلاٹ سرتاج علی نامی شخص کو الاٹ کیا گیا ہے جس کی اراضی پر قبضہ کر کے تجاوزات قائم کی گئیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پلاٹ کے مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں بھی کی گئیں، جس پر متعدد بار خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ نوٹسسز بھی جاری کیے گئے، پہلا نوٹس 19 نومبر 2020 اور دوسرا نوٹس 22فروری 2021 کو جاری کیا گیا پھر خلاف ورزیاں ختم کرنے کے لیے ایک اور نوٹس 14 جون 2022 کو جاری کیا گیا اور 4 ستمبر 2023کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔سی ڈی اے حکام کے مطابق احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے اور خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے 10 مئی 2024 کو اس پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے، بلڈنگ قوانین پر عملدرآمد کرنے اور تجاوزات کے خاتمے کے لئے آپریشن عمل میں لایا گیا ہے۔ ترجمان سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کے لئے مہم بلا تفریق شہر بھر میں جاری رہے گی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے موقع پر موجود کارکنان کو پُرامن رہنے کی ہدایت کردی۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عامر مغل میرے ساتھ کھڑے تھے جنہیں پولیس نے اچانک گرفتار کر کے سفید رنگ کی گاڑی میں بٹھایا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ سی ڈی اے کا آپریشن رات کی تاریکی میں کیوں ہوا؟ جس طرح غزہ میں آپریشن ہورہا ہے اُسی طرح پی ٹی آئی کے خلاف آج آپریشن کیا گیا اور رات کی تاریکی میں اسرائیلی فورسز نے جیسے غزہ فتح کیا اُسی طرح سی ڈی اے نے سیکریٹریٹ کو سیل اور منہدم کر کے علاقے فتح کرلیا۔عمر ایوب نے کہا کہ اگر اعتراض ہے تو ہم سے رابطہ کر کے مہلت دی جاتی، جس پر ہم دستاویزات سامنے رکھتے، اچھے ماحول میں بات ہوسکتی تھی لیکن نہیں کیونکہ عمران خان پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی اور حقیقی آزادی کی بات کررہے ہیں، تو یہ بات حکومت اور کئی شخصیات کو اچھی نہیں لگ رہی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، قومی اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھائیں گے، یہاں میرا اور بیرسٹر گوہر کا استحقاق مجروح ہوا ہے، ہم سی ڈی اے افسران اور آئی جی کو استحقاق کمیٹی میں طلب کر کے جواب مانگیں گے۔