لاہور:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ن لیگ کے صدر نوازشریف کو ن لیگ کی صدارت دوبارہ ملنا عوام کی خدمت کا صلہ ہے۔مسلم لیگ (ن) کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ میں اور یہ مجمع نوازشریف کو مبارکباد پیش کرتا ہے اور اللہ کے حضور اس بات کا شکر بجا لاتے ہیں کہ جو ظلم، زیادتی آپ کے ساتھ 2017ء میں کی گئی اس سے سرخرو ہوئے۔ شہبازشریف نے کہا کہ اس سے بھی پہلے 2002ء میں بھی کی گئی ظلم اور زیادتی سے سرخرو کرکے اللہ تعالیٰ نے آپ کو دوبارہ اس عظیم اکثریت کے ووٹ کے ساتھ اسی منصب اور مرتبے پر عزت عطا فرمائی، یہ اللہ کا فضل و کرم اور آپ کی نیک نیتی اور پاکستان کی خدمت کا صلہ ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ کا میں جتنا شکر ادا کروں وہ کم ہے کہ جو ذمہ داری پارٹی نے مجھے دی تھی آج میں نے وہ امانت آپ کے حوالے کردی ہے، میں یہاں موجود سب کو مبارکباد دیتا ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اہل قیادت اور نواز شریف کی نگرانی میں حکومت خدمت کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو 2017ء میں زبردستی نکالا گیا اس جرم میں کہ انہوں نے پاکستان کی خدمت کی، اس کو ایٹمی طاقت بنایا، پاکستان کی معیشت ترقی کرنے لگی تھی، پاکستان کے دشمنوں کو یہ بات راس نہ آئی اور فراڈ کے ذریعے نوازشریف کی خدمات کو پوری دنیا میں رسوا کرنے کی کوشش کی گئی مگر آج ان کے منہ کالے ہوگئے اور نواز شریف سرخرو ہوگیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ اس وقت نوازشریف کو جھوٹے کیس میں سزا دی گئی، اس کا کوئی جواز نہیں تھا، آج مخالفین بھی کہتے ہیں کہ اس وقت نواز شریف کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ وہ دشمن جنہوں نے 2017ء اور 2018ء میں نواز شریف کے جیتے ہوئے الیکشن کو ایسے ہتھکنڈوں سے جیتا کہ آج ہر کوئی کہنے پر مجبور ہے وہ الیکشن نوازشریف نے جیتا تھا، وہ کون تھا؟ وہ عمران خان تھا، انہوں نے آخری رات ڈبے بدل کر الیکشن جیتا۔شہبازشریف نے کہا کہ وہ عمران خان جو اس وقت فوجیوں کے قدموں میں بیٹھتا تھا آج مجیب الرحمان کا مقابلہ کرتا ہے، میں عمران کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ ویڈیو اگر چل جاتی کہ لندن میں بیٹھ کر آپ نے فوج اور شہیدوں کے بارے میں زہر اگلا تھا تو آپ کا مکروہ چہرہ پوری قوم کے سامنے آجاتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نوازشریف کی قیادت میں دن رات کام کریں گے، عمران خان تم فوج کو بدنام کرتے ہو، فوج نے قربانیاں دی ہیں اور آج تم ان کے خلاف زہر اگلتے ہو، میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ اگر پاکستان میں ترقی واپس نہ آئی تو نہ جج ہوگا نہ کچھ اور ہوگا، مجھے امید ہے کہ ججز پاکستان کی خوشحالی کے لئے متفق ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں عمران خان کے ذاتی معاملات پر کچھ نہیں کہوں گا لیکن پاک فوج کے افسروں کے خاندانوں کو جیسے یہ رسوا کر رہے ہیں یہ قوم ان کو معاف نہیں کرے گی۔