کابل: طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سےخواتین سرکاری ملازمین کو ملازمتوں پر آنے سے روک دیا تھا اور اب ان کی تنخواہیں بھی کم کردیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرتے ہوئے 5 ہزار افغانی ماہانہ تنخواہ کردی گئی ہے۔تنخواہوں میں تبدیلی کا اطلاق جولائی سے نافذ العمل ہوگا۔وزارت خزانہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف سرکاری اسپتالوں اور اسکولوں میں کام کرنے والی خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت تھی اور ان کو تنخواہ بھی مکمل دی جائے گی۔طالبان کے اس اقدام سے ہزاروں کی تعداد میں خواتین متاثر ہوں گی جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہیں اور زیادہ تر کے مرد طویل جنگ میں مارے گئے ہیں۔خیال رہے کہ افغانستان میں یونیورسٹی کی خواتین لیکچرار اور پروفیسرز کی تنخواہ پبلک سیکٹر میں تقریباً 35 ہزار افغانی ہوا کرتی تھی۔مختلف وزارتوں میں انتظامی عہدوں پر کام کرنے والی خواتین کو 20 ہزار افغانی تنخواہ دی جاتی تھی تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ گھٹ کر 15 ہزار افغانی رہ گئے تھے۔کہا جا رہا ہے کہ تنخواہوں میں کٹوتی کنونس الاؤنس می مد میں کی گئی ہے اور جب ان خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت دیدی جائے گی تو تنخواہ میں دوبارہ اضافہ کردیا جائے گا۔