سا ئنس و ٹیکنالوجی

خلابازوں کو خلا میں کھانوں کا ذائقہ مختلف کیوں محسوس ہوتا ہے؟

خلابازوں کو خلا میں کھانوں کا ذائقہ مختلف کیوں محسوس ہوتا ہے؟

میلبورن: آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے عام کھانوں کی خوشبوؤں پر پہلا مطالعہ کیا ہے جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ خلابازوں کو خلا میں کھانے کا ذائقہ زمین کے کھانے سے مختلف محسوس ہوتا ہے۔‌تحقیق میں ٹیم نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ ونیلا، بادام اور لیموں کے عرق کے بارے میں جو لوگوں کا ذائقہ زمین پر ہے وہ خلا میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیش میں تبدیل ہوجاتا ہے۔‌اسکول آف سائنس سے تعلق رکھنے والی شریک سرکردہ محقق ڈاکٹر جولیا لو کا کہنا تھا کہ ونیلا اور بادام کی خوشبو انٹرنینشل اسپیس اسٹیشن کے مصنوعی ماحول میں زیادہ شدید ہوتی ہے جبکہ لیموں کی خوشبو تھوڑی کم تبدیل ہوتی ہے۔‌ٹیم کو ونیلا اور بادام کی خوشبو میں ایک خاص میٹھا کیمیکل ملا جسے بینزالڈہائیڈ کہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ کیمیکل ایک فرد کی کھانے سے متعلق حساسیت اور تاثرات میں تبدیلی کا عندیہ دے سکتا ہے۔‌ڈاکٹر جولیا کا مزید کہنا تھا کہ خلا میں تنہائی کا احساس بھی کھانوں کے ذائقے کی تبدیلی میں کردار ادا کر سکتا ہے اور اس بارے میں تحقیقات موجود ہیں کہ کس طرح الگ تھلگ رہنے کا احساس کھانے کی خوشبو اور ذائقے کو متاثرہ فرد کیلئے تبدیل کرسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے