پاکستان تازہ ترین

عدالتی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے گا تو انتشار مزید پھیلے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

عدالتی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے گا تو انتشار مزید پھیلے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی سنجیدہ امور کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے۔‌
عزم استحکام
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ عزم استحکام سے متعلق 22 جون کو اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا اور قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، عزم استحکام کا مقصد دہشتگردوں اور جرائم پیشہ مافیا کا تعلق ختم کرنا ہے۔‌ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور ایک کنفیوژن پھیل گئی، بیانیہ بنادیا گیا کہ آپریشن ہورہا ہے اور لوگوں کو ان کے علاقوں سے نکالا جارہا ہے، قومی وحدت کے معاملے کو بھی سیاست کی نذر کردیا گیا۔‌انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے اعلامیے میں واضح کہا گیا کہ پہلے نوگو ایریاز کی وجہ سے لوگ بے گھر ہوئے تھے، جبکہ اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لیے کسی کو گھر سے نکالا نہیں جائے گا، اس کے باوجود ایک بہت بڑا سیاسی مافیا کھڑا ہوگیا کہ یہ آپریشن عزم استحکام نہیں کرنے دینا، ایک مضبوط متحرک لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد حاصل نہ ہوں۔‌لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اپیکس کمیٹی نے انسداد دہشت گردی مہم کا تفصیلی جائزہ لے کر نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور تفصیلی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا، جس کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے مزید متحرک انسداد دہشت گردی مہم کی منظوری دی، لہذا عزم استحکام یہ ہمہ گیر مہم ہے، جس میں اتفاق رائے ہوگا اور جاری انسداد دہشت گردی مہم کو مؤثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا۔‌انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں فوج کے خلاف منظم پراپیگینڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پروپیگینڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‌ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلی جنس آپریشن کیے، جن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں سمیت 398 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ 137 افسر اور جوانوں شہید ہوئے، روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز کیے جارہے ہیں۔‌ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 32 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں سے 16 ہزار رجسٹرڈ ہیں اور 50 فیصد رجسٹرڈ نہیں، باقی مدارس کہاں ہیں اور کون انہیں چلارہا ہے، کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں موجود ہیں جس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے، انہی گاڑیوں میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، ملک کے کچھ علاقوں میں یہ عام بات ہوگئی ہے کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہے جس کے نمبر کا کچھ پتہ نہیں، بے نامی پراپرٹیز اور اکاؤنٹس بھی ہیں، اسے برداشت کریں گے تو اس میں دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔‌لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بنوں واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کینٹ پر دہشت گردوں کے حملے اور فائرنگ سے پاک فوج کے 8 جوان اور کچھ معصوم شہری بھی شہید ہوئے، امن مارچ میں مسلح لوگ شامل ہوئے، جنہوں نے جائے وقوعہ پر فائرنگ کی، دیوار کو گرادیا اور راشن ڈپو کو لوٹا، فوجی نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست ردعمل دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے پراپگینڈا کیا تھا کہ فوج نے جتھوں کو گولی کیوں نہیں ماری، اس کا مطلب ہے فوج نے یہ واقعہ خود کرایا، فوجی ایس او پیز کے مطابق تنصیبات پر حملہ ہو تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے، پھر ہوائی فائرنگ اور پھر جواب دیا جاتا ہے، بنوں واقعہ اس لیے ہوا کہ ہمارا عدالتی و قانونی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔ ‌ترجمان پاک فوج نے زور دیا کہ بنوں واقعے میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں، احتجاجی مجمع میں شامل ہوکر شرپسند عناصر فائرنگ کرکے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، تو یہ ذمہ داری وہاں کی حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ہے، یہ سمجھ نہیں آتا کہ اپنی سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کیخلاف کس بات کا احتجاج کرایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنوں واقعے پر عوام کا پرامن احتجاج بالکل ہونا چاہیے، دہشت گردوں کیخلاف مارچ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے