سمندری طوفان اسنیٰ کراچی کے قریب سے گزرتے ہوئے عمان کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے زیر اثر کراچی میں تیز بارش شروع ہو چکی ہے اور یہ بارش ہفتہ کو دن بھر جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس سے پہلے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا تھا کہ رن آف کچ (بھارت) کے اوپر موجود کراچی سے 170 کلومیٹر دوری پر موجود ڈیپ ڈپریشن اب طوفان کی صورت اختیار کرگیا ہے۔جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان سے متعلق پانچواں الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ طوفان کراچی سے 120 کلو میٹر دور ہے۔الرٹ میں کہا گیا کہ طوفان اسنیٰ ٹھٹھہ سے 180 جنوب مغرب، اورماڑہ سے 250 کلومیٹر جنوب مشرق اور گوادر سے 440 کلومیٹر مشرق جنوب مشرق میں موجود ہے اور امکانات ہیں کہ طوفان مغرب شمال مغرب اور پھر مغرب جنوب مغرب کی طرف بڑھے گا۔طوفان کے زیر اثر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور تیز ہوائیں چلیں گی۔ طوفان کے مزید قریب آتے ہی کراچی میں 70 کلومیٹر فی گھنٹہ 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔طوفان کے زیر اثر علی الصبح کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز بارش شروع ہوگئی۔گارڈن ۔۔اولڈ سٹی ایریا ۔۔۔بولٹن مارکیٹ ۔۔۔ایم اے جناح روڈ ۔۔۔طارق روڈ۔۔۔شاہرہ فیصل۔۔۔شاہ فیصل۔۔۔ ڈگ روڈ ایئرپورٹ۔۔۔ماڈل کالونی۔۔نیو کراچی۔۔۔ناظم اباد۔۔میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش جاری ہے۔محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان سے متعلق چوتھا الرٹ جاری کر دیا، محکمہ موسمیات کے مطابق شمال مشرقی بحیرہ عرب میں سمندری طوفان بن گیا ہے محکمہ موسمیات نے نئی سٹیلایٹ تصویر جاری کردی۔طوفان کراچی سے تقریباً 170 کلو میٹر جنوب اور جنوب مشرق میں موجود ہے، طوفان ابتدائی طور پر مغرب اور شمال مغرب کی طرف بڑھتا رہے گا۔الرٹ میں ہدایت کی گئی کہ 31 اگست تک ماہی گیر کھلے سمندر میں نہ جائیں، طوفانی بارش کے پیش نظر کراچی ایئرپورٹ پر الرٹ جاری کردیا گیا۔ جس میں محفوظ فلائٹ آپریشن کے دوران ہنگامی اور حفاظتی اقدامات کی ہدایات کی گئی ہے۔،پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے نے ہدایت کی کہ رن ویز اور ٹارمک ایریاز میں جمع پانی کی نکاسی کو فوری ممکن بنایا جائے گا، ایئرپورٹ پر پانی کی موجودگی سے طیاروں کے پھسلنے کا خدشہ رہتا ہے، ہلکے وزن کے فکس ونگز، روٹری ونگز جہازوں کو محفوظ مقامات پر پارک کر دیا ہے جبکہ چھوٹے ساخت کے طیاروں کے ساتھ اضافی وزن باندھے گئے۔سندھ کے تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے اضلاع میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم بھی دیدیا ہے۔کراچی سے 170 کلومیٹر دور ڈیپ ڈپریشن طوفان میں تبدیل ہوگیا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے تیسرا الرٹ جاری بھی جاری کردیا۔ ڈیپ ڈپریشن کے سبب کراچی میں تیز ہواؤں کا راج ہے جس کے سبب کئی درخت گرگئے ہیں۔چیف میٹرو لوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق، سسٹم آہستہ آہستہ مغرب اور جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے، شام تک بحیرہ عرب اور سندھ کی ساحلی پٹی پر داخل ہوسکتا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ڈیپ ڈپریشن کا مرکز بحیرہ عرب میں داخل ہورہا ہے جو کراچی کے جنوب مشرق سے 170 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس وقت طوفان کے زیر اثر شہر میں 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔واضح رہے کہ بھارت کے رن آف کچھ پر ڈیپ ڈپریشن اور شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ممکنہ سمندری طوفان کے باعث محکمہ موسمیات نے ٹروپیکل سائیکلون الرٹ جاری کیا ہے۔ علاوہ ازیں محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ بحیرہ عرب میں رن آف کچ کے علاقے کے اوپر ہواؤں کا شدید دباؤ موجود ہے، ہواؤں کا یہ سلسلہ سندھ کی ساحلی پٹی کی جانب آج پہنچ سکتا ہے۔بھارت کے رن آف کچھ پر ہوا کے شدید کم دباؤ کے باعث شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ممکنہ سمندری طوفان کا خطرہ پیدا ہوگیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق ڈیپ ڈپریشن (ڈی ڈی، بہت مضبوط کم دباؤ کا علاقہ) رن آف کچھ، ہندوستان کے اوپر پچھلے 12 گھنٹوں کے دوران بہت آہستہ آہستہ مغرب اور جنوب مغرب میں منتقل ہوا، اب یہ کراچی کے جنوب مشرق میں تقریباً 210 کلومیٹر (131 میل) کی دوری پر موجود ہے۔امکان ہے کہ یہ نظام مغرب اور جنوب مغرب کی طرف بڑھے گا جبکہ آج رات گئے یا کل صبح تک سندھ کے ساحل کے ساتھ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں پہنچے گا۔محکمہ موسمیات نے ممکنہ طوفان کی دوسری وارننگ میں بتایا تھا کہ ہوا کا شدید ترین دباؤ مغرب جنوب کی جانب بڑھ رہا ہے، طوفان کے اثرات علی الصبح ظاہر ہوں گے اور ہوائیں 50 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے کا امکان ہے، طوفان 31 اگست سے سندھ اور یکم ستمبر تک بلوچستان میں اثر دکھائے گا۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ ان دنوں سمندر میں درجہ حرارت اور ماحول سازگار ہے، امکان ہے کہ کل یہ ڈیپ ڈپریشن سمندر میں داخل ہوگا، طوفان بننے کی صورت میں کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طوفان کے باعث سمندر میں طغیانی کا خدشہ ہے، طغیانی بڑھنے سے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری،مبارک ولیج میں آبادی میں پانی آسکتا ہے۔سازگار ماحولیاتی حالات، سمندر کی سطح کا درجہ حرارت اور بالائی سطح کے ڈائیورژن کی وجہ سے، یہ نظام کل تک مزید شدت اختیار کر کے ایک سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔سائیکلونک طوفان کے ابتدائی طور پر مغرب اور جنوب مغربی سمت بڑھنے کا امکان ہے جس کے زیر اثر کراچی ڈویژن، تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، جامشورو، دادو میں 31 اگست تک آندھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔تقریباً 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ سمندر ناہموار اور بہت ناہموار رہنے کا امکان ہے جبکہ ماہی گیروں کو 31 اگست تک سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات سائیکلون وارننگ سینٹر اور کراچی سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے، متعلقہ حکام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے ذریعے باخبر رہیں۔بحیرہ عرب میں طوفان بننے کے بعد اسے ’’اسنا‘‘ کا نام دیا جائے گا جو پاکستان کا تجویز کردہ ہے، اسنا کے معنی بلند تر کے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں ممکنہ سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر چائنیز میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن نے محکمہ موسمیات پاکستان کی درخواست پر سیٹیلائٹ کارخ پاکستان کی ساحلی پٹی پرکردیا ہے۔محکمہ موسمیات نے بتایاکہ ہر ایک منٹ بعد سائیکلون کی سیٹیلائٹ ویڈیوز شیئرکی جارہی ہے اور سیٹیلائٹ سے سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات کی فوری پیشگوئی ممکن ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اڑتالیس سال بعد اگست کے مہینے میں بحیرہ عرب میں تشکیل پانے والے سمندری طوفان اسنیٰ کے باعث کراچی میں 54 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کیجانب سے ٹراپیکل سائیکلون ’اسنیٰ‘ سےمتعلق ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا۔سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی میں موسلادھار بارشوں کا امکان کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کیجانب سے ٹراپیکل سائیکلون اسنیٰ سےمتعلق ایڈوائزری جاری کر دی۔این ڈٰی ایم اے کی ایڈائزری میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق سسٹم آج رات تک مزید شدت اختیار کر کے سائیکلونک اسٹروم میں تبدیل ہو نےکا امکان ہے، سسٹم کے بحیرہ عرب کے مغربی، جنوب مغربی حصے کیطرف بڑھنے کے امکانات بھی واضح ہیں۔ترجمان نے 24 گھنٹوں کے دوران کراچی سمیت دیگراضلاع میں آندھی کے ساتھ شدید بارشوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے، تھر پارکر ، بدین ، ٹھٹہ ، حیدرآباد ، مٹیاری ، عمر کوٹ، میر پور خاص ، سانگھڑ ، جام شورو ، دادو اور اورشہید بینظیرآباد کے علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔بلوچستان میں ضلع حب، لسبیلہ ، آواران ، کیچ اور گوادر میں آندھی کے ساتھ بارشیں متوقع ہیں جبکہ سسٹم کے تحت سمندر میں 50-60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنےکی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ موسیمات پی ڈی ایم اے کی سائیکلون الرٹ سے متعلق متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردیں۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق پیش گوئی کے بعد صوبے کے بیشتر اضلاع میں طوفانی بارشون کا امکان ہے جس کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے تمام محکموں بالخصوص انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کو مزید متحرک رہنے کے احکامات جاری کردیے۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری مکمل ہونی چاہیئے جبکہ تمام اسپتالوں کو اپنے انتظامات بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ انتظامیہ اپنے اسٹاف کی حاضری یقینی بنائے، ماہی گیروں کے لیے محکمہ فشریز کی ہدایات جاری کی جائیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ تھرپارکر کے جنوب اور اس سے ملحقہ رن آف کچھ (بھارتی ریاست گجرات اور پاکستان کی سرحد کے درمیان واقع صحرائی علاقہ) میں موجود ڈیپ دپریشن مغرب سے جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کے بدھ کی رات یا جمعرات کی صبح تک شمال مشرقی بحیرہ عرب اور ملحقہ سندھ کے ساحل تک پہنچنے کا امکان ہے۔چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا تھا کہ تمام ماڈل ساحل کے قریب پہنچنے والے ایک مضبوط مون سون نظام کی نشاندہی کر رہے ہیں اور ابھی تک اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ یہ اپنی شدت کھو دے گا، درحقیقت، اس میں شدت آنے کا امکان ہے۔ان کے مطابق تجربہ بتاتا ہے کہ مون سون کے نظام سے کراچی میں زیادہ سے زیادہ بارش اس وقت ہوتی ہے جب وہ شہر کے جنوب اور جنوب مغرب میں پہنچتا ہے، شہر میں جمعرات کی صبح یا دوپہر کو موسلادھار بارش ہو سکتی ہے، ہم دو سے تین دنوں میں شہر میں 150 ملی میٹر سے 200 ملی میٹر بارش کی توقع کر رہے ہیں۔ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق اسی عرصے کے دوران طوفان میں اضافے کا بھی امکان ہے جب یہ نظام سمندر کے اوپر ہوگا اور اس کی شدت میں اضافہ ہوگا۔حکام کے مطابق پیشن گوئی کی مدت کے دوران 30-40 کے ٹی ایس کی تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ ساتھ سمندری حالات انتہائی خراب رہنے کا امکان ہے، ماہی گیروں کو 30 اگست تک کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔