پی ٹی آئی کی جانب سے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کیلئے کارکنان لیاقت باغ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں پولیس کی جانب سے ان پر شیلنگ کی گئی اور ربر کی گولیاں برسائی گئیں، جبکہ کارکنان نے جواب میں پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس کی دوڑیں لگوا دی گئیں، مظاہرین شیلنگ سے بچنے کیلئے مری روڈ سے متصل گلیوں میں داخل ہوگئے، جبکہ علاقہ مکین پی ٹی آئی مظاہرین کو پانی پلانے میں مشغول نظر آئے، اٹک سے آنے والے قافلوں پر بھی پولیس نے شیلنگ کی، جبکہ راولپنڈی میں احتجاج پر 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے آنسو گیس کے شیلز اور ربر بلٹ سے بچ بچا کر پی ٹی آئی کارکنان ٹولیوں کو صورت میں مختلف گلیوں سے لیاقت باغ کے سامنے نمودار ہوگئے، وہاں پہنچ کر بھی پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں، جواب میں کارکنان نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا اور کانچ کی بوتلیں ماریں۔ کمیٹی چوک میں خواتین کارکنان پر بھی شدید شیلنگ کی گئی، خواتین کارکنان کی قیادت عالیہ حمزہ کر رہی تھیں۔خیال رہے کہ سہ پہر تین بجے تک کوئی رہنما لیاقت باغ نہیں پہنچ سکا تھا، تقریباً چار بجے شہریار ریاض کی قیادت میں پہلا قافلہ راولپنڈی پہنچا جبکہ لیاقت باغ پہنچنے والا پہلا قافلہ عامر مغل کا تھا جو ساڑھے چار بجے پہنچا، پولیس نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرام راجہ کو بھی راولپنڈی جانے سے روک دیا، اور اب خیبرپختونخوا کی طرف سے آنے والے قافلوں کا انتظار کیا جا رہا ہے۔احتجاج کا اعلان سامنے آنے کے ساتھ ہی پولیس اور پارٹی قائدین نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی تھی۔ پولیس نے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے راولپنڈی میں پچیس مقامات کنٹینرز لگا کر بند اور پولیس کے چار ہزار افسران اور جوان تعینات کیے۔ دوسری جانب راولپنڈی اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی قیادت نے مؤثر حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، کارکنوں کے گھروں پر 32 تھانوں کی پولیس کے چھاپے مارتی رہی لیکن کوئی سرگرم کارکن پولیس کے شکنجے میں نہیں آیا۔راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے مواصلاتی نظام مفلوج ہے، راولپنڈی کی حدود میں موبائل فون سگنلز بھی ڈاؤن کردیے گئے ہیں، میٹرو بس سروس معطل ہے جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی لاہور قیادت کی حکمت عملی کی اور گرفتاری سے بچنے کیلئے رات ہی راولپنڈی سے روانہ ہوگئے۔ادھر بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا فیصلہ کن معرکہ شروع ہوا ہے اور عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں راولپنڈی سے ٹکرائے گا۔راولپنڈی میں انصاف لائرز فورم کے وکلاء اور پولیس میں بھی گرما گرمی ہوئی، وکلاء لیاقت باغ احتجاج کیلئے ضلع کچہری میں جمع ہو رہے تھے کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں احتجاج سے روکنے کی کوشش کی ، آئی ایل ایف وکلاء نے کچہری میں داخل ہونے پر پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ایچ 13 کے پاس سے گرفتار کیا گیا، دونوں راولپنڈی جارہے تھے کہ انہیں گاڑی سے اتار کر پولیس وین میں بٹھا دیا گیا۔بعدازاں، پولیس ٹیم نے بیرسٹر گوہر کو رہا کردیا۔بیرسٹر گوہر نے رہائی کے بعد بتایا کہ ہمیں پولیس نے ایچ 13 سے گرفتار کیا، میرے ساتھ سلمان اکرم راجہ بھی تھے، ابھی کہا ہے کہ راولپنڈی کی بجائے واپس چلے جائیں، سلمان اکرم راجہ اور میری بحث کے بعد پولیس نے مجھے واپس بھیجا، سلمان اکرم راجہ پولیس کی تحویل میں ہیں ہمیں راولپنڈی جانے نہیں دیا جا رہا۔سلمان اکرم راجہ کو بھی پولیس نے واپس چھوڑ دیا اور انہیں راولپنڈی جانے سے روک دیا گیا۔ پولیس نے سلمان راجہ کو ہدایت کی کہ آپ واپس اسلام آباد جائیں۔پانچ بجے کے قریب پولیس نے پی ٹی آئی کی خاتون رہنما سیمابیہ طاہر کو بھی گرفتار کرلیا۔پونے چھ بجے پی ٹی آئی کے صوبائی رکن اسمبلی تنویر اسلم مری روڈ سے گرفتار کرلئے گئے۔پی ٹی آئی کارکنوں پر اٹک کے مقام پر شیلنگ کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نہتے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی ہے۔اٹک پُل پر پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پولیس کی جانب سے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی، جواب میں مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پشاورموٹروے ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد قافلے کے ہمراہ صوابی سے راولپنڈی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پہنچتے ہی کارکن گاڑی کے پاس جمع ہوگئے۔ کارکنوں کی جانب سے وزیراعلیٰ کے حق میں نعرے بازی کی۔صوبہ بھر کے تمام ایم پی ایز اور ایم این ایز راولپنڈی احتجاج کےلئے صوابی سے روانہ ہونگے پشاور موٹروے انبار انٹرچینج کے قریب ریسٹ ایریہ میں کارکنان کےلئے استقبالیہ کیمپ لگا لیا گیا ہے جہاں کرسیاں اور شامیانے لگا لیے گئے ہیں پانی اور سایے کا بندوبست بھی کیاگیا ہے جبکہ سرکاری وسائل کا استعمال بھی جاری ہے ایک بار پھر بھاری مشینری ریسکیو1122، فائر ریگیڈ اور دیگر بھاری مشینری پہنچا دی گئی ہے کارکنان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔