فلسطین کے معاملے پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، غزہ میں فوری جنگ بندی کرائی جائے۔حکومت کی جانب سے منعقد کی گئی اے پی سی کا آغاز مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سے تلاوت کلام سے کیا گیا، آل پارٹیز کانفرنس میں سوائے پی ٹی آئی کے تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم سمیت کئی سیاسی رہنما شریک ہوئے۔ایوان صدر اسلام آباد میں بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ہونے والی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔اعلامیے میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں اور مساجد پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے فلسطین کے عوام کو آزادی کے حصول کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے فلسطین اور لبنان کے بھائیوں کے لیے امدادی سامان بھجوایا ہے، جس میں اضافہ کیا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق او آئی سی، عرب لیگ ودیگر عالمی اداروں کی امن و استحکام کے لئے کاوشوں کی حمایت کرتے ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یاسر عرفات یہاں آتے جاتے رہے، بینظیر بھٹو کے ساتھ میں ان سے ملتا رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے اسرائیل نے غزہ اور فلسطین پر جارحیت کی، اسرائیل کے اقدامات دنیا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اسرائیل فلسطین کے علاوہ لبنان پر بھی جارحیت کر رہا ہے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطین اور غزہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے۔ ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے، ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل تمام قبضہ کیے گئے عرب علاقوں سے واپس جائے، عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف یو این او بے بس ہوچکی اور دنیا خاموش بیٹھی ہے، اسلامی ممالک کے پاس ایک قوت موجود ہے اسرائیل کے خلاف اس کا استعمال آج نہیں تو کب کریں گے؟یہ بات انہوں ںے فلسطین پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں ںے کہا کہ نہتے فلسطینی باشندوں پر جو ظلم ہورہا ہے وہ تاریخ کی بدترین مثال ہے، پورے پورے شہر کھنڈارت میں تبدیل کردیے گئے ماؤں سے بچے چھین کر والدین کے سامنے شہید کردیے گئے ایسا ظلم کہیں نہیں دیکھا، دنیا نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور ایک طبقہ اس مسئلے کو انسانیت کے بجائے مذہبی مسئلہ سمجھ کر بیان کرتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف اقوام متحدہ اس معاملے پر بے بس بیٹھی ہے ان کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں ہورہا، شہباز شریف نے فلسطین کے مسئلے کو یو این او اجلاس میں اچھے طریقے سے اجاگر کیا مگر اسرائیل کو یو این او کی کوئی پروا نہیں اور یو این او کو بھی غالباً کوئی فکر نہیں کہ وہ اتنا بڑا ادارہ ہوکر اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرواسکتا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بالکل کشمیر کے معاملے کی طرح ہے کہ اس کے لیے بھی منظور کردہ قرارداد پر عمل نہیں ہوسکا، ایسی یو این او کا کیا فائدہ؟ جو دنیا کو انصاف نہ دے سکے اور جہاں ظلم ہو اسے روک نہ سکے۔سربراہ ن لیگ نے کہا کہ یاسر عرفات سے دو بار ملا، انہوں نے کافی جدوجہد کی، فلسطینیوں کا خون رنگ لائے گا، اسلامی ممالک کو جمع ہوکر کوئی فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، اس پر اچھی طرح سے غور کرکے اقدامات کا فیصلہ کیا جائے۔نواز شریف نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس ایک بہت بڑی قوت ہے اور وہ اس کا استعمال اگر آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے؟ شاید پھر کبھی دوبارہ اس کے استعمال کا موقع آئے یا نہ آئے لیکن آج یہ موقع ہے اور ہم سب کو اکٹھا ہوکر ایک پالیسی بنانی ہوگی ورنہ ہم بچوں اور والدین کا اسی طرح خون ہوتے دیکھتے رہیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس اے پی سی میں شرکت سے معذرت کی ہے۔