افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان اور ملک کیلئے یہی بہتر ہے کہ وسیع تر ڈائیلاگ کے ذریعے تمام طبقات پر مشتمل حکومت قائم کی جائے اور آئین بنایا جائے۔ امریکی اخبار کو انٹرویو میں حامد کرزئی نے کہا کہ طالبان کے سینئر لیڈرز سے بات ہوتی رہتی ہے، اصولی طور پر طالبان بھی وسیع تر ڈائیلاگ پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے وہ پرامید ہیں کہ ایسا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں حکومت ٹوٹ جائے تاہم نمائندہ حکومت قائم ہونی چاہیے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ وہ افغانستان کو امریکا، روس اور چین کے درمیان اختلافات کا مرکز دیکھنا نہیں چاہتے کیونکہ جو انیسویں اور بیسویں صدی میں ہوا وہی اب ہوتا نظر آ رہا ہے۔