صحت

پاکستان میں دس سال کے دوران ذیابیطس کے مریضوں میں 33 فیصد اضافہ

پاکستان میں دس سال کے دوران ذیابیطس کے مریضوں میں 33 فیصد اضافہ

سال 2010 سے 2019 کے دوران پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں تقریبا 30 لاکھ افراد کا اضافہ ہوگیا، صوبوں میں خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہے۔ ماہرین صحت نے جسمانی سرگرمیوں کی کمی، تمباکو کے استعمال میں اضافہ اور ناموافق غذا کو بڑی وجوہات قرار دیدیا۔ سما انوسٹی گیشن کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ایک سوال کے جواب میں ایوان بالا کو بتایا کہ گلوبل برڈن ڈیزیز اور دیگر قومی و ذیلی مطالعاتی جائزوں سے حاصل ہونیوالی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ 2010 میں پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 59 لاکھ 86 ہزار 219 تھی جو 2015 میں تقریبا 20 فیصد اضافے سے 74 لاکھ 82 ہزار 723 ہوگئی۔ اسی طرح جی بی ڈی کے سروے کے مطابق 2015 سے 2018 کے دوران پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں 12.13 فیصد یعنی 10 لاکھ 33 ہزار 849 کا اضافہ ہوا۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ 2018 سے 2019 کے دوران پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں 4.39 فیصد یعنی 3 لاکھ 91 ہزار 578 کا اضافہ ہوا، یوں 2010 سے 2019 یعنی 10 برس کے دوران مجموعی طور پر ملک میں ذیابیطس کے مریضوں میں 29لاکھ 21 ہزار 892 یعنی 32.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس دوران خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ نیشنل ڈائی بیٹک سروے 2016-17 کے مطابق خیبرپختونخوا میں 20 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں ذیابیطس کے مرض میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسٹیپ سروے 2014 کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مرض میں اضافے کی بڑی وجوہات میں جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور غیر صحت مند غذاں بشمول دیسی گھی، گوشت اور مٹھائیوں کا حد سے زیادہ استعمال شامل ہیں، جبکہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے 2014 نے تمباکو کے کثرت سے استعمال کو ذیابیطس کے مرض میں اضافے کی وجہ قرار دیا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں ذیابیطس کے مرض پر قابو پانے کیلئے گلوبل این سی ڈی ایکشن پلان 2013-2030 کے تعاون سے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔ وزارت صحت کی جانب سے بھی ذیابیطس کی روک تھام، اس سے جڑی پیچیدگیوں اور اس کے علاج کے بارے میں آگاہی کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جہاں یونیورسل ہیلتھ کوریج بینیفٹ پیکیج کے نفاذ کیلئے ڈیزیز کنٹرول پرائرٹی تھری ریکمنڈیشنز پر عمل کیا گیا، قومی اور صوبائی سطح پر بھی اور بنیادی مراکز صحت میں بھی ذیابیطس کے علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ صحت سہولت پروگرام سے بھی ذیابیطس کی روک تھام اور علاج معالجے میں معاونت حاصل ہوئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے