پاکستان تازہ ترین

سیلاب کی تباہی نے پاکستان کو سالوں پیچھے دھکیل دیا وزیراعظم

سیلاب کی تباہی نے پاکستان کو سالوں پیچھے دھکیل دیا وزیراعظم

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس وقت بدترین قدرت آفت کا سامنا ہے، بے مثال بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں۔ بدترین سیلاب نے پاکستان کو کئی سالوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں سیکا کے تحت ہونے والے ایشیا میں روابط و اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پاکستان کو اس وقت بدترین قدرت آفت کا سامنا ہے، بے مثال بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے اور میں نے گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا کر اس تباہی کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ میں نے اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کی جانب موڑ دیا ہے لیکن ہمارے پاس کافی امداد نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چیز جو اس صورت حال کو مزید اندوہناک بنا رہی ہے وہ یہ ہے کہ حالانکہ پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں صرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے لیکن پھر میں ہم ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں۔ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں۔ وزیراعظم کے مطابق زمین کا بڑا حصہ آج سمندر کا منظر پیش کر رہا ہے، وہاں نیوی کی کشتیاں چل رہی ہیں جہاں کبھی بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔ بھارت سے متعلق اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ آج بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایہ ممالک، خطے اور خود اپنے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے،اس کے باوجود ہم بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ہم خطے میں مزید غربت، بے روزگاری کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے، ہم بھارت کے ساتھ باچیت کیلئے تیار ہیں لیکن سنجیدہ ، بامعنی اورنتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے بھارت کوپرامن نتیجہ خیز مذاکرات کی دعوت بھی دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے