نیویارک: ماہرین نے غور کیا ہے کہ اگر کوئی گردوں کے کسی مرض کا شکار ہے تو شدید گرمی میں اس کی کیفیت مزید خراب ہوسکتی ہے اور مریض کو فوری طور پر ہنگامی حالت میں ہسپتال لے جانے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔ اس ضمن میں سائنسدانوں نے نیویارک ریاست سے لگ بھگ گیارہ لاکھ ایسیواقعات نوٹ کئے ہیں جو سال 2005 سے 2013 میں رونما ہوئے جس میں لوگوں کو ہنگامی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔ ان میں اکثریت گردوں کے مریض شامل تھے۔ ان کیفیات میں گردوں کی پتھری، اکیوٹ کڈنی انجری ، پیشاب کی نالی کا انفیکشن (یوٹی آئی) اور دیگر کیفیات شامل تھیں۔ ماہرین نے دیکھا کہ جب جب گرمی کی شدت بڑھی اور ہیٹ ویو رونما ہوئیں، عین اسی دوران گردوں سے وابستہ ہنگامی حالات بھی بڑھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گرم موسم اور گردوں کے امراض کے دوران ایک تعلق موجود ہے۔ اس سے قبل طبی ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ گرمی کی لہر، امراضِ قلب کو بڑھا سکتی ہیں اور اس کے مریضوں کو اس درجے تک لے جاسکتی ہیں کہ انہیں ہنگامی حالت میں ہسپتال لے جانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہ تازہ تحقیق امریکی جرنل آف کڈنی ڈیزیز میں شائع ہوئی ہیں۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ معمول کی گرمی میں اضافے سے گردوں کے امراض بڑھ جاتے ہیں یا پھر گردوں کیمسائل میں گھرے افراد کے مرض کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ اس میں گردے کی پتھری سے لے کر انفیکشن تک تمام عوارض شامل ہیں۔ ماہرین نے اس طویل ڈیٹا کا بغور مطالعہ کیا ہے اور باریک بینی سے جائزے کے بعد کہا ہے کہ مئی اور ستمبر کے مقابلے میں جون، جولائی اور ستمبر میں گردے کے امراض کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے گردے کے مسائل میں مبتلا افراد سے کہاہے کہ وہ بروقت دوائیں لیں اور گرمیوں کی شدت میں اپنا بہت خیال رکھیں۔