اسلام آباد: نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ ہوگا اور اکتوبر میں ہی ہوگا، مجھے معلوم ہے یہ کیا کریں گے اس لیے پوری تیاری کرلی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اکتوبر میں صرف مارچ نہیں بلکہ سب کچھ ہوگا، میں قوم کو ایک دن پہلے بھی کال دے سکتا ہوں مگر تیاری مکمل ہونے کا انتظار کررہا ہوں۔ عمران خان نے دعوی کیا کہ میری ہر ایک چیز ریکارڈ ہوتی ہے اس لیے بس تیاری کررہا ہوں اور کسی کو منصوبہ بندی کے بارے میں آگاہ نہیں کررہا مگر عوام کا جو جذبہ دیکھا اس بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ ملکی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی اتنے بڑی تعداد میں لوگ باہر نہیں نکلے ہوں گے۔ امریکی صدر کے جوہری پروگرام سے متعلق بیان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کے بیان کے دو پہلو ہیں، پہلا یہ ہے کہ انہوں نے وزیراعظم، وزیر خزانہ سمیت حکومت کے تمام اقدامات کو مسترد کردیا کیونکہ اس وقت بھارت ان کا پسندیدہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ہمیں اگر اپنے مفادات کیلیے امریکا کے سامنے کھڑا ہونا پڑے تو ایسا کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہمیں عوام نے منتخب کیا ہے، ہم اپنے لوگوں کو قربان کرنے سمیت ان کیلیے جو بھی کرلیں وہ کبھی خوش نہیں ہوں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ حکومت ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے کر جارہی ہے جس کو ابھی بھی ہم بچا سکتے ہیں تاہم اگر ایسا ہوگیا تو جو ہمیں اس سے باہر نکالے گا وہ بھاری قیمت لے گا اور مجھے خطرہ ہے کہ ہمیں ڈیفالٹ سے نکالنے کیلیے یہ ہم سے ہماری قومی سلامتی مانگیں گے اور پھر وہ بالکل ختم ہوجائے گی۔ عمران خان نے ملکی سیاست کے حوالے سے کہا کہ اگر نوازشریف پاکستان واپس آیا تو اس کا سب سے زیادہ سیاسی فائدہ ہمیں ہوگا۔