واشنگٹن: روس کی حمایت کرتے ہوئے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کے سعودی عرب کے فیصلے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ سعودیہ کے ساتھ تعلقات کا از سرنو جائزہ لے ہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق صدر جو بائیڈن تیل کی پیداوار میں کمی پر سعودی عرب کو سخت ردعمل دینے کے ایک باضابطہ اور منظم طریقہ کار ترتیب دے رہے ہیں۔ وائٹ ہاس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے مزید بتایا کہ از سرنو تعلقات کی بحالی میں سعودی عرب کو امریکی سیکیورٹی امداد میں تبدیلیاں بھی شامل ہیں اور یہ آسان کام نہیں، اس لیے صدر جوبائیڈن بذات خود اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ مشیر قومی سلامتی نے اس طریقہ کار کے ٹائم فریم سے متعلق بتایا کہ صدر جوبائیڈن اس پر تفصیلی کام کر رہے ہیں اور وہ اپوزیشن سے بھی مشورہ کریں گے اس لیے سارے عمل میں وقت لگے گا۔ سعودی عرب سے تعلقات کا از سرنو جائزہ لینے کا معاملہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے گزشتہ ہفتے امریکی اعتراضات کے باجود پیداوار میں کٹوتیوں کا اعلان کیا اور سعودی عرب نے بھی تیل کی پیداوار کی کٹوتی میں روس حمایت کی تھی۔ روس کی حمایت پر امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب سے ناراض ہوگئے اور سعودی عرب پر سخت نتائج مسلط کرنے کا عزم کیا۔ امریکی سینیٹر اور خارجہ کمیٹی کے سربراہ باب مینینڈیز نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکا سمجھتا ہے کہ اوپیک کا تیل کی پیداوار میں کمی کا اقدام مغربی ممالک کے منصوبے کو کمزور کرتا ہے جس کے تحت یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے جواب میں روسی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکا کی سعودی عرب سے ناراضی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب سی این این نے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان سے پوچھا کہ کیا کہ امریکی صدر جوبائیڈن آئندہ ماہ ملائیشیا میں ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے تو انھوں نے جواب دیا کہ ایسا کوئی پلان نہیں۔