پیرس: فرانس کے دارالحکومت میں مہنگائی سے پریشان عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ملکی آئل کمپنی ٹوٹل کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔ قبل ازیں ریفائنری کمپنیاں ملازمین کی ہڑتال کے باعث بند تھیں جس کے بعد ملک بھر میں پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی تھی جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں فرانس کی مختلف تنظیموں اور یونینوں نے احتجاج کی اپیل کی تھی جس پر آج ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین سے خطاب میں رہنماوں نے کل (منگل) کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا۔ صدر میکرون کی حکومت پنشن کے نظام میں ایک انتہائی متنازع تبدیلی کی منظوری کرنے والی ہے جس پر انھیں کافی تنقید کا سامنا ہے اور اب مہنگائی اور پیٹرول کی قلت نے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ دوسری جانب حکومت پرامید ہے کہ چند دنوں میں حالات معمول پر آجائیں گے۔ ٹوٹل آئل کمپنی نے بھی دعوی کیا ہے کہ مزدور یونین کے ساتھ اجرت میں اضافے پر معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے مزدور ہڑتال ختم کرکے کام شروع کردیں گے۔ واضح رہے کہ فرانس میں دو برس قبل بھی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے جس میں مظاہرین نے زرد رنگ کی جیکٹس پہنی ہوئی تھیں اور اس بار بھی اکثر مظاہرین یہ جیکٹس پہنے ہوئے تھے۔