تازہ ترین صحت

ذیابطیس سے روزانہ درجنوں پاکستانی معذور ہورہے ہیں ماہرین

ذیابطیس سے روزانہ درجنوں پاکستانی معذور ہورہے ہیں ماہرین

ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں روزانہ درجنوں پاکستانی پاں کٹنے سے معذور ہورہے ہیں۔ کراچی میں ہونے والی3 روزہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں پاں کاٹنے کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں تقریبا 4 لاکھ افراد کے پاں ذیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے زخموں کی وجہ سے کاٹ دیے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ذیابطیس میں مبتلا افراد کو آگاہی فراہم کی جائے اور ملک میں زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پیروں کے زخموں کے علاج کے لیے 3 ہزار کلینکس قائم کر دیئے جائیں تو 70 سے 80 فیصد افراد کو معذور ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ کانفرنس کا انعقاد نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان نے انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن، ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹولوجی اینڈ اینڈو کرائینولوجی کے تعاون سے کیا تھا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی تک ڈائبیٹیز کو صحت کے بڑے مسئلے کے طور پر نہیں دیکھا جارہا حالانکہ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں اور معذور ہونے افراد کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کی تعداد اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب ان سب کا علاج ممکن نہیں اور صرف آگاہی پھیلا کر لوگوں کو اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ کانفرنس سے معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر ڈاکٹر زاہد میاں، پروفیسر عبد الباسط، پروفیسر زمان شیخ سمیت فرانس، اٹلی، لبنان، ساتھ افریقہ اور دیگر ممالک کے ماہرین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر پاکستان کے تین معروف ماہرینِ صحت پروفیسر اعجاز وہرہ، پروفیسر طاہر حسین اور ڈاکٹر فاطمہ جاوید کو لائف ٹائم اچیومنٹایوارڈز بھی دیے گئے۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب میں تین نوجوان ڈاکٹروں اور تحقیق کاروں کو ان کی تحقیقی کاوشوں کے نتیجے میں نقد انعامات سے بھی نوازا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے