کراچی: آسٹیوپوروٹک فریکچر کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کمیونٹی میں اس بیماری کے بارے میں نا واقفیت آبادی پر مسلسل بوجھ بڑھا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آسٹیوپوروسس کی وجہ سے دنیا میں ہر سال کم و بیش 80 لاکھ ہڈیاں ٹوٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر روبینہ طاہر نے اقرا یونیورسٹی نارتھ کیمپس کے شعبہ فارمیسی کے زیر اہتمام منعقدہ آسٹیوپوروسس کے عالمی دن کے موقع پر سیمینارمیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سیشن کا بنیادی مقصد ایس ڈی جی 3 اور ایس ڈی جی 17 اچھی صحت اور فلاح وبہبودکے مقصد کے لیے حصول ضروری تھا۔ تقریب میں آسٹیوپوروسس کے بارے میں نقصانات اور نتائج کا شعوربیدار کیاگیا اور ڈاکٹر روبینہ طاہر پاکستان میں تولیدی صحت کی ایک ماہر اور سیلائن انفیوژن سونوگرافی کی علمبردار ہیں۔ اختتام پر ڈاکٹر محمد عمرا ن پروفیسر ڈاکٹر روبینہ طاہرکو شیلڈ پیش کی۔ اس موقع پرڈاکٹر محمد عمران،ڈاکٹر سارہ نقوی اور دیگر بھی موجود تھے۔ یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس میں ہڈیاں اس قدر کمزور ہوتی ہیں کہ معمولی سی چوٹ لگنے سے بھی ہڈی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ آسٹیوپوروسس کے مرض میں بعض اوقات تو ہلکا سا دبا پڑنے، مڑنے، کوئی وزنی چیز اٹھانے حتی کہ کھانسنے یا چھینکنے سے بھی ہڈی میں فریکچر ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر میں، بشمول پاکستان، آسٹیوپوروسس کی شرح مردوں کی نسبت خواتین میں بلند ہے۔