ہیسلنگتن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دورانِ نیند کسی فرد کو آوازیں سنا کر مخصوص یادیں بھلانے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف یارک میں کی جانے والی اس تحقیق کے محققین کے مطابق یہ طریقہ کار مستقبل میں تکلیف دہ یادوں سے لڑنے کی تکنیک کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ماضی کی ایک تحقیق میں اس جانب اشارہ کیا گیا تھا کہ دورانِ نیند کچھ آوازوں کو مخصوص یادوں کی پختگی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم، محققین کے مطابق حالیہ تحقیق وہ پہلا مطالعہ ہے جو اس تکنیک کی مدد سے لوگوں کو یادیں بھلانے میں مدد دینے کے لیے استعمال کیے جانے کے حوالے سے مضبوط شواہد پیش کرتی ہے۔ تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر بارڈر جوئنسین کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تجرباتی مراحل میں لیکن تحقیق کے نتائج ان امکانات میں اضافہ کرتے ہیں کہ ہم لوگوں کو دورانِ نیند آوازیں سنا کر مخصوص یادوں کو یاد کرنے کی صلاحیت میں اضافہ یا کمی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو کسی صدمے سے گزرے ہوں وہ ان وقوعات کی یادوں کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اگرچہ اس تحقیق میں ابھی مزید پیش رفت ہونی ہے، یہ دریافت ممکنہ طور پر یادوں کو کمزور کرنے کے لیے نئی تکنیکوں کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔ تحقیق میں 29 افراد کو روز مرہ زندگی سے متعلق الفاظ کے جوڑوں کو یاد کرنے کا کہا گیا جیسے کہ ہتھوڑا-آفس، ہتھوڑا- کارڈی بی اور بیکہم-بائی سائیکل وغیرہ۔ گزشتہ تحقیق میں الفاظ کے جوڑوں کے سِیکھے جانے اور نیند کے دوران آواز چلانے سے یاد داشت میں بہتری دیکھی گئی تھی۔