اسلام آباد: پاکستان نے ہفتے کے روز چین سے درخواست کی ہے کہ6.3 ارب ڈالر کا قرض موخر کیا جائے جو اگلے آٹھ ماہ میں واجب الادا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کی گئی یہ درخواست رواں مالی سال قرض ادائیگی اور بیرونی تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے34 ارب ڈالر حاصل کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ ایک اور تجویز بھی زیر غور ہے کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے واجب الادا قرض کی ادائیگی کے لیے چین سے نیا قرض حاصل کیا جائے۔ 6.3 ارب ڈالرکے تجارتی قرضوں اور مرکزی بینک کے قرضوں کا موخر کرنا اور نئے قرض کے معاملے پر پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تبادلہ خیال کیا گیا،وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق 3.3 ارب ڈالر کے چینی تجارتی قرضے اور 3 ارب ڈالرکے سیف ڈپازٹس قرضے اگلے سال جون تک واجب الادا تھے۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان اس بار تین ارب ڈالرسیف ڈپازٹس کو ایک کی بجائے تین سے پانچ سال تک موخر کرانا چاہتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل قرضے موخر نہیں کیے جا سکتے اس کیلیے پہلے ادائیگی کرنا ہوگی پھرقرض کی رقم دوبارہ واپس ملیگی ۔ایک ارب ڈالر کا پچھلا کمرشل قرضہ رول اوور کرنے کیلئے چین کی حکومت نے تین ماہ کا وقت لیا تھا۔ ایسا ہونے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مغربی ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کے دبائو میں تھا کہ چین کے26.7ارب ڈالر کے قرضے رول بیک کرائے۔ وزیر خزانہ نے چینی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )پاکستان کی معیشت کو آگیلے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیر خزانہ نے موجودہ حکومت کو درپیش معاشی چیلنجز اور ان پالیسیوں پر مزید روشنی ڈالی جن کا مقصد ملک میں معاشی اور مالیاتی استحکام لانا ہے۔ وزیر خزانہ نے چین کی قیادت کی طرف سے سیلاب سے بچائو اور پاکستان کو 15ارب یوآن کی آسان اقساط میں ادائیگی کے لیے تعاون کوبھی سراہا۔ سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری (سی پیک )پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انھوں نے سی پیک منصوبوں پر کامیاب عمل درآمد کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ چین کے سفیر نونگ رونگ نے پاکستان کے لیے چینی حکومت کی طرف سے مسلسل تعاون اور حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستان میں مختلف منصوبوں میں چینی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے سی پیک کے حصے کے طور پر خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی میں چینی حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔ ملاقات میں وزیراعظم پاکستان کے مجوزہ دورہ چین پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں اطراف نے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چین کے سفیر کی حمایت اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔