صحت

گلوبل فنڈز کا سندھ کے 4 اسپتالوں کو آکسیجن جنریشن پلانٹ دینے کا اعلان

گلوبل فنڈز کا سندھ کے 4 اسپتالوں کو آکسیجن جنریشن پلانٹ دینے کا اعلان

گلوبل فنڈ محکمہ صحت سندھ کو 4 آکسیجن جنریشن پلانٹس دے گا، آکسیجن جنریشن پلانٹس سی 19 آر ایم گرانٹ کے تحت دیئے جائیں گے، پلانٹس سندھ حکومت کی ری پروگرامنگ ریکوئسٹ پر دیئے جارہے ہیں۔ جنریشن پلانٹس کی تنصیب سے اسپتالوں کو سستی آکسیجن 24 گھنٹے میسر ہوگی۔ محکمہ صحت سندھ کے ذرائع کے مطابق گلوبل فنڈ محکمہ صحت سندھ کو 4 آکسیجن جنریشن پلانٹس دے گا، پلانٹس چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ، پیپلز میڈیکل کالج اسپتال نوابشاہ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد اور جامشورو میں لگائے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق آکسیجن جنریشن پلانٹس سی 19 آر ایم گرانٹ کے تحت دیئے جائیں گے، پلانٹس سندھ حکومت کی ری پروگرامنگ ریکوئسٹ پر دیئے جارہے ہیں، چاروں پلانٹس کی مالیت مجموعی طور پر لگ بھگ ایک ارب روپے ہے۔ ذرائع کے مطابق چاروں پلانٹس بالترتیب 80 کیوبک میٹر فی گھنٹہ، 82 کیوبک میٹر فی گھنٹہ، 200 کیوبک میٹر فی گھنٹہ اور 400 کیوبک میٹر فی گھنٹہ آکسیجن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آکسیجن جنریشن پلانٹس کیئے ایڈیشنل ڈائریکٹر کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول ایچ آئی وی / ایڈز سندھ ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے درخواست دی تھی، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گلوبل فنڈ محکمہ صحت سندھ کو 4 آکسیجن جنریشن پلانٹس دے رہا ہے اور یہ پلانٹس نومبر کے آغاز میں سندھ پہنچ جائیں گے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے سابق صدر ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے سما ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آکسیجن کی انسانی زندگی میں بہت اہمیت ہے اور اگر کسی انسان کو 3 منٹ تک آکسیجن نہ ملے تو اس کا برین ڈیڈ ہونا شروع ہوجاتا ہے، خون میں آکسیجن کا ایک مخصوص لیول پر مینٹین رہنا ضروری ہوتا ہے اور آکسیجن کی زیادتی بھی نقصاندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوا میں آکسیجن اور نائٹروجن موجود ہوتی ہے، جس میں آکسیجن 21 فیصد ہوتی ہے جو ہوا کے ذریعے ہمیں ملتی ہے، کرونا وائرس کی وبا کے ایام میں آکسیجن کی اہمیت کا لوگوں کو اندازہ ہوا، جب ہر گھر میں آکیسجن سیلنڈر استعمال ہورہے تھے اور آکسیجن کی قلت ہوگئی تھی، اس کی بلیک میں فروخت کی جارہی تھی۔ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ اسپتال میں آکسیجن جنریشن پلانٹس کی تنصیب سے ان اسپتالوں کو 24 گھنٹے آکسیجن میسر ہوگی، ان سے سپلائی منقطع نہیں ہوتی اور آکسیجن کی تیاری پر لاگت میں بھی کمی آجائیگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے