کیلیفورنیا: طویل عرصے سے سائنس دانوں کے زیرِ بحث رہنے والے سوال کہ آیا زبردستی چہرے پر تاثرات لانا ہمارے جذبات کو متاثر کرسکتا ہے یا نہیں، سے متعلق اہم انکشاف ہوا ہے۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے سائنس دان کی رہنمائی میں کام کرنے والی محققین کی عالمی ٹیم نے 19 ممالک کے 3878 افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ محققین نے تمام شرکا کو تین برابر گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو منہ میں قلم رکھنے کا کہا گیا، دوسرے گروپ کو تصاویر میں مسکراتے ہوئے اداکاروں کی طرح مسکرانے کے لیے کہا گیا اور آخری گروپ کو ان کے ہونٹوں کے کناروں کو کانوں کی جانب حرکت دینے اور گالوں کو چہرے کے پٹھوں کی مدد سے اٹھانے کے لیے کہا گیا۔ ہر گروپ کے نصف شرکا نے بتایا گیا عمل بلی کے بچوں، پھولوں اور آتش بازی کی خوشگوار تصاویر دیکھتے ہوئے انجام دیا جبکہ باقی نصف نے یہ کام ایک سادہ اسکرین دیکھتے ہوئے کیا۔ ان شرکا کو چہرے کے سپاٹ تاثرات رکھتے ہوئے بھی انہی اقسام کی تصاویر دیکھنے کے لیے کہا گیا۔ انہی کاموں میں محققین نے متعدد دیگر کام بھی شامل کیے اور شرکا کو سادہ سے ریاضی کے سوالات حل کرنے کے لیے کہا۔ ہر کام کے بعد تحقیق میں شامل افراد نے بتایا کہ وہ کتنا خوش محسوس کر رہے ہیں۔ حاصل کیے جانے والے ڈیٹا کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ مسکراتی تصاویر کی نقل کرنے یا اپنے ہونٹوں کو کانوں کی جانب پھیلانے سے ان شرکا کی خوشی میں واضح اضافہ ہوا۔ ایسا کرنے کا اثر اگرچہ نسبتا تھوڑا تھا، لیکن خوشی کے احساس میں اضافہ ویسا ہی تھا جو سپاٹ تاثرات کے ساتھ خوشگوار تصاویر کی جانب ہوئے ہوا تھا۔ جرنل نیچر ہیومن بیہیویئر میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ 19 ممالک کے 3878 افراد سے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ چہرے کی نقل یا قصدا چہرے کے تاثرات دینا دونوں عمل ہی خوشی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں۔