سا ئنس و ٹیکنالوجی

شہد کی مکھیاں برساتی بادل سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتی ہیں

شہد کی مکھیاں برساتی بادل سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتی ہیں

لندن: اگرچہ معمولی سا کیڑا فضا پر اثر انداز نہیں ہوسکتا لیکن ماہرین نے کہا کہ شہد کی مکھیوں کا جھنڈ اور اڑنے والے کیڑوں کی سرگرمی سے فضا میں عین وہی برقی کیفیات پیدا ہوسکتی ہے جو بجلی بھرے گرجنے والے بادل سے وجود میں آتی ہے۔ لیکن اس سے خود حشرات کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور انہیں غذا ڈھونڈنے میں مدد ملتی ہے اور مکڑیاں ہوا میں بلند ہوکر طویل فاصلے تک جاتی ہیں۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے سائنسداں پروفیسر ایلارڈ ہنٹنگ اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ طبعیات، حیاتیات پر اثر انداز ہوتی ہے جبکہ اب معلوم ہوا ہے کہ حیاتیات طبعیات پر اثر ڈالتی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بہت سے حشرات برقِ سکونی (اسٹیٹک الیکٹرسٹی) پیدا کرتے ہیں اور فضا میں اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔ تجربات سے انکشاف ہوا کہ شہد کی مکھیوں کا جھنڈ زیادہ برقی چارج رکھتا ہے اور فضا میں برقی سرگرمی بڑھا کر 100 سے 1000 وولٹ فی مربع میٹر تک پہنچا دیتا ہے۔ اگرچہ اس کا اثر زیادہ تر میدان کے آس پاس ہی ہوتا ہے۔ ماہرین نے اس سرگرمی کا دیگر جانداروں پر اثر بھی معلوم کیا ہے۔ پھر ٹڈی دل پر بھی غور ہوا جو بہت بڑی تعداد میں سفر کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب تک 460 مربع میل پر 8 کروڑ سے زائد ٹڈوں کا جھنڈ بھی دیکھا گیا اور ان کا برقی اثر مکھیوں سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جانوروں میں حیاتیات اور برقِ سکونی کے درمیان تعلق کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں۔ ان کا اثر مختلف جگہوں اور پیمانوں پر ہوسکتا ہے۔ مٹی میں خردنامئے اور بیکٹیریا بھی بجلی بناتے ہیں تو دوسری جانب اڑن کیڑے عالمی فضائی برقی سرکٹ بناتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے