سا ئنس و ٹیکنالوجی

اسمارٹ فون سے پلوں کی مضبوطی اور کمزوری کا پتا لگایا جاسکتا ہے

اسمارٹ فون سے پلوں کی مضبوطی اور کمزوری کا پتا لگایا جاسکتا ہے

نیویارک: اسمارٹ فون اگرچہ بہت سے امور میں استعمال ہو رہے ہیں لیکن تازہ خبر یہ ہے کہ اب اسمارٹ فون میں نصب اسراع پیما (ایسلرومیٹر) سے چھوٹے بڑے پلوں کی تعمیراتی خامیوں اور کمزور انفراسٹرکچر کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ کار کے سفر میں کسی پل سے گزرتے ہوئے موبائل فون کے اسراع پیما اہم معلومات جمع کرتے ہیں جس سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا پل تندرست ہے یا پھر اس کا ڈھانچہ کمزور پڑ رہا ہے۔ اسمارٹ فون ڈیٹا سے بروقت پلوں کی مرمت سے ان کی معیاد 10 سے 15 برس تک بھی بڑھائی جاسکتی ہے۔
روایتی طور پر پلوں کی ظاہری کیفیت دیکھ کر ہی ان میں پیدا ہونے والی خامیوں کا انکشاف ممکن ہے لیکن یہ کام ماہر انجینیئر ہی کرسکتا ہے۔ لیکن اس میں محنت اور وقت بہت لگتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پل پر سینسر لگا کر ارتعاشات سے پل کی صحت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے جسے موڈیل فری کوئنسی کہا جاتا ہے۔ لیکن ہر پل پر بہت زیادہ سینسر لگانا ایک مہنگا نسخہ ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کی بدولت امریکی ملٹری اکادمی سے وابستہ ماہر تھامس میٹریزو نے اسمارٹ فون کو موڈیل فری کوئنسی معلوم کرنے کے قابل بنایا ہے۔ اس کیلیے کسی مہنگے سینسر کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے لیے ایک ایپ بنائی گئی ہے جو جی پی ایس نظام استعمال کرتی ہے۔ ایپ والے فون لے کر لوگ پلوں سے گزرے تو فون کے اندر موجود ایسلرومیٹر پل سے گزرتے ہوئے معمولی تبدیلی بھی نوٹ کرسکتے ہیں اور اس ضمن میں فون کو ہموار حالت میں رکھنا ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے