سا ئنس و ٹیکنالوجی

چشمہ پہننے والے افراد کا دیرینہ مسئلہ اب حل ہوگیا

چشمہ پہننے والے افراد کا دیرینہ مسئلہ اب حل ہوگیا

زیوریخ: سائنس دانوں نے چشمہ پہننے والے افراد کو درپیش شیشے پر دھند جمنے کا درینہ مسئلہ حل کردیا۔ محققین نے سونے پر مبنی ایک ایسی شفاف انتہائی مہین تہہ بنائی ہے جو سورج کی روشنی کو گرمائش میں بدل کر شیشے کی سطح کو 8 ڈگری سیلسیئس تک گرم کر دیتی ہے اور دھند کو جمنے نہیں دیتی۔ سائنس دانون کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ شیشے پر دھند نہ جمنے دینے کے روایتی طریقوں سے بہتر ہے جو سطح کو ایسے مالیکیولز سے ڈھکتے ہیں جو پانی کو کھینچتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ایک ہموار طریقے سے بخارات پھیلتے ہیں۔ ای ٹی ایچ زیوریخ یونیورسٹی کی محققین کی ٹیم ایک ایسا ڈیزائن بنانا چاہتے تھے جو شیشے کو گرم کر کے دھند کو بننے سے روکے۔ اس تہہ میں انتہائی باریک سونے کے جتھوں کو ٹائٹینیئم آکسائیڈ کی تہوں کے درمیان بچھایا گیا ہے جو گرمائش کو بڑھاتے ہیں۔ جب یہ تہہ شیشے پر پھیلائی جاتی ہے تو یہ سورج کی انفراریڈ شعاں کو جذب کرنے میں مدد دیتی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ اس سے چشمے کا درجہ حرارت 8 ڈگری سیٹی گریڈ تک بڑھا جاتا ہے جس سے دھند نہیں جمتی۔ یہ تہہ 10 نینو میٹرز موٹی ہے یعنی ایک عام سونے کے ورق سے 12 گنا پتلی اور دن کے اوقات میں اس کو کسی اضافی توانائی کے ذریعے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے