صحت

روشنی اور آواز سے الزائیمر کا مرض کم کرنے میں کامیابی

روشنی اور آواز سے الزائیمر کا مرض کم کرنے میں کامیابی

بوسٹن: الزائیمر کا مرض اس وقت دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے جس کے علاج کی ایک غیر روایتی راہ سامنے آئی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ روشنی اور آواز کے ذریعے اس تکلیف دہ بیماری کی شدت کم کی جاسکتی ہے اور اس میں بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ پبلک لائبریری آف سائنس ون میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ابتدائی تجربات میں یہ تھراپی مفید ثابت ہوئی ہے۔ تاہم ابھی کچھ مریضوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر لائی ہوئے سائی اور ان کے ساتھیوں نے سات برس تک اس پر تحقیق کی ہے۔ دماغ میں بننے والے مضر پروٹین الزائیمر کی وجہ بنتے ہیں۔ ماہرین نے چوہوں پر خاص روشنی کے جھماکے ڈالے اور کچھ آوازیں سنائیں تو مضر پروٹین کم ہونے لگے۔ مسلسل غور سے معلوم ہوا کہ 40 ہرٹز کی روشنی جادوئی خواص رکھتی ہے اور علاج کے لیے موزوں قرار پائی۔ چوہوں کے بعد اس تھراپی کو اسپتال میں 43 مریضوں پر آزمایا جسے گیما ای این ٹرینمنٹ یوزنگ سینسری سیمولیشن (جینس) کا نام دیا یعنی ان پر مختصر وقفے کے لیے روشنی ڈالی گئی اور آوازیں سنائی گئیں جبکہ اس دوران ای ای جی سے دماغ کو نوٹ کیا جاتا رہا۔ لیکن اس میں تندرست افراد کے ساتھ ساتھ الزائیمر اور مرگی کے مریض بھی شامل تھے۔ معلوم ہوا کہ دماغ کے بہت سے حصے 40 ہرٹز کی فریکوئنسی کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے