تجارت

ڈیفالٹ کا خطرہ کویت کوآئل بل ادائیگی کیلیے رقم دستیاب نہیں

ڈیفالٹ کا خطرہ کویت کوآئل بل ادائیگی کیلیے رقم دستیاب نہیں

اسلام آباد: حکومت نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ڈیزل درآمدات کی مد میں کویت کو ادائیگی کیلیے 17ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی درخواست منظور نہیں کی تاہم گیس سیکٹر کے 1400ارب روپے مالیت کے گردشی قرضوں کے مسئلے کے حل کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ پٹرولیم ڈویژن نے یہ درخواست پاکستان اسٹیٹ آئل کو کویت سے تیل کی درآمد کے سلسلے میں ایکسچینج ریٹ کی مد میں ہونے والے بھاری نقصان سے پیدا شدہ شارٹ فال کو پورا کرنے کی غرض سے کی تھی تاہم وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یہ معاملہ اس کمیٹی کے سپرد کردیا، جو آئل سیکٹر کمپنیوں کو درپیش لیکویڈیٹی بحران سے نمٹنے کے لیے گزشتہ روز ہی تشکیل دی گئی تھی۔ ای سی سی کو بتایا گیا کہ پٹرولیم ڈویژن، پی ایس او کی مشاورت کے ساتھ کویت کو مقررہ تاریخوں پر ادائیگیاں جاری رکھنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ انٹرنیشنل ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹالا جاسکے، تاہم لیکویڈیٹی کے مسائل کے باعث صورتحال بے حد تشویشناک ہوگئی ہے۔ پاکستان 2000 سے کویت پٹرولیم کارپوریشن کی جانب سے دی گئی ادھار ادائیگی پر ڈیزل کی درآمد کی سہولت سے استفادہ کرتا چلا آرہا ہے۔پی ایس او ہر شپمنٹ کی بل آف لیڈنگ تاریخ کے 30 روز بعد درآمدی مالیت کے مساوی پاکستانی کرنسی نیشنل بینک آف پاکستان میں جمع کرادیتا ہے اور بل آف لیڈنگ تاریخ کے90 روز بعد نیشنل بینک کویت پٹرولیم کارپوریشن کو کارگو کی قیمت ادا کردیتا ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کے نرخ میں مسلسل عدم استحکام کے باعث پی ایس او کو بھاری نقصان ہوا ہے کیونکہ وہ جو رقم نیشنل بینک میں جمع کراتا ہے، دو ماہ بعد جب بینک کارگو بل کی ادائیگی غیرملکی کرنسی میں کرنے کے لیے ڈالر خریدتا ہے تو پی ایس او کی اداکردہ رقم اور ڈالرز کے حصول کے لیے اداکردہ رقم میں کافی زیادہ فرق آجاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے