ہم میں سے اکثر اس بات کو جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم آن لائن پوسٹ کرتے ہیں وہ عوام سے چھپا نہیں ہوتا تاہم بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق معلومات ان کے ڈیجیٹل ریکارڈ کی بنیاد پر فروخت کی جا رہی ہیں۔ ڈیوک یونیورسٹی کے سانفورڈ اسکول آف پبلک پالیسی کی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن، اضطراب، پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس، اور بائی پولر ڈس آرڈر کے مریضوں کے نام، پتے اور ادویات کی معلومات آن لائن ڈیٹا مارکیٹنگ کو فروخت کی جاتی ہیں۔ ڈیوک کی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ دماغی صحت کے ریکارڈز کو منظم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی تھرڈ پارٹی موبائل ایپس اکثر بروکرز کو معلومات فروخت کرتی ہیں،