ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی وارنٹ معطلی میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں پراسیکیو ٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے جنہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کے لیے پابند کیا جائے۔ جج نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے پی ٹی آئی کے وکلا آئیں گے تو کیس تب ہی سنیں گے، ساڑھے 10 بجے ہی فریقین کے دلائل بھی سنیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت میں ساڑھے 10 بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔ عمران خان کے وکیل گوہر علی خان کے عدالت میں پہنچنے پر عدالت میں دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔ عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے استدعا کی کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں 30 مارچ کو کچہری آ رہے ہیں، عدالت بھی 30 مارچ کو سماعت کر لے، میں سول کورٹ میں وارنٹ کی تاریخ 29 سے 30 مارچ کرنے کی درخواست دے دیتا ہوں۔ جج فیضان حیدر گیلانی نے وکیل گوہر علی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ عجیب بات کر رہے ہیں، آپ 30 مارچ کی استدعا کر رہے ہیں جبکہ وارنٹِ گرفتاری کا حکم 29 مارچ کا ہے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو مطلب ہوا کہ عدالت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی جرات بھی نہ کرے، وارنٹِ معطلی کی درخواست پر میرٹ پر دلائل دینے چاہئیں، ملزم عدالت کا بی لووڈ بوائے ہوتا ہے لیکن اتنا بھی پسندیدہ بچہ نہیں ہوتا۔ اس موقع پر وکیل گوہر علی نے عمران خان کے وارنٹِ معطلی میں 30 مارچ تک توسیع کرنے کی استدعا کر دی۔جج نے کہا کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کر سکتی ہے۔وکیل گوہر علی نے کہا کہ توشہ خانہ کیس والے وارنٹ 30 مارچ تک معطل ہیں۔