پاکستان

جمہوریت کیلیے انتخابات ضروری ہیں بحران سے نمٹنے کیلیے قربانی دینا پڑتی ہے چیف جسٹس

جمہوریت کیلیے انتخابات ضروری ہیں بحران سے نمٹنے کیلیے قربانی دینا پڑتی ہے چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے الیکشن التوا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جمہوریت کے لیے انتخابات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحران سے نمٹنے کے لیے قربانی دینا پڑتی ہے۔ پنجاب اور کے پی میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی، جس میں نئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینیٹر فاروق نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی کو لمبا نہیں کرنا چاہتے، پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سادہ سا سوال ہے، جو الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا ہے، کیا الیکشن کمیشن کے پاس ایسا اختیار تھا؟سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں؟۔ اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا، تو بات ختم ہوجائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا تھا۔ جمہوریت کے لیے قانون کی حکمرانی لازمی ہے۔ قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی۔ سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ ہوگا تو مسائل بڑھیں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز نے پہلے فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اِس وقت سوال فیصلے کا نہیں، الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیصلہ اگر 4، 3 کا ہوا تو حکم کا وجود ہی نہیں، جس کی خلاف ورزی ہوئی۔ عدالتی حکم نہیں تھا تو صدر مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے تھے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے۔ موجودہ کیس میں استدعا ہی فیصلے پر عملدرآمد کی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بینچ کے ارکان درخواست میں اٹھائے گئے سوال کا جائزہ لینے بیٹھے ہیں۔ آپ کا انحصار تکنیکی نکتے پر ہے۔ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار درخواست تک محدود نہیں ہوتا۔ فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کا بھی نکتہ اٹھانا ہے۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مناسب ہوگا فل کورٹ اس معاملے کو سنے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلہ کتنے ارکان کا ہے،یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ بتائیں کہ کیا 90 روز میں انتخابات کرانا آئینی تقاضا نہیں ہے؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت مقدمہ تاریخ دینے کا نہیں منسوخ کرنے کا ہے۔ جمہوریت کے لیے انتخابات ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی بنیادوں پر معاملہ خراب نہ کریں۔ سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔ اس معاملے کو دوبارہ اٹھا کر عدالت میں پیش نہ کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے