اردو صحافت اور برادکاسٹنگ کی دنیا کا روشن ستارہ ڈوب گیا۔ اردو صحافت کا روشن ستارہ اور اس کو اعتماد اور وقار دینے والے بی بی سی اردو سروس کے آصف جیلانی کے انتقال کی خبر نے بڑا افسردہ کردیا۔ وہ اپنے پیچھے ایک وسیع حلقہ احباب اور بڑے خاندان کو سوگوار اور ماتم گسار چھوڑ کر اللہ تعالی کے حضور پیش ہوگئے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔اللہ تعالی ان کی قبر کو نور سے بھر دے اور ان کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے در گزر کرے۔ ان کی وفات سے ہم ایک بہترین دوست اور ہمدرد بھائی سے محروم ہوگئے۔ان کا انتقال پاکستان کی صحافتی برادری کا بھی بڑا نقصان ہے۔ ان کے انتقال کی خبر ہم نے پیر کی صبح اپنے دوست عطا محمد تبسم کی فیس بک پر پڑھی تو یقین نہ آیا تو ان سے فون پر خبر کا ذریعہ معلوم کیا تو انہوں نے اکرم قائمخانی کا حوالہ دیا لیکن ہمیں کسی اور ذریعے سے اس کی تصدیق نہ ہو سکی۔ ہم نے تصدیق کے لئے لندن اپنے کلاس فیلو اور روزنامہ جنگ لندن کے سابق ایڈیٹر برادرم ظہور نیازی اور بی بی سی کے کاشف قمر اور جعفر رضوی کو کئی بار فون کئے لیکن ان سے رابطہ نہ ہو سکا ظہور بھائی کو صوتی پیغام بھی چھوڑا لیکن اس کا بھی کوئی جواب نہ آیا۔ بروز منگل ۴ اپریل کو فیس بک پر بی بی سی کے جناب رضا علی عابدی کی ایک پوسٹ سے ان انتقال کی تصدیق ہوگئی کہ ہمارے بزرگ دوست آصف جیلانی اب ہم میں نہیں رہے۔ رضا علی عابدی بھائی نے ان کی اردو صحافت اور بی بی سی کی اردو سروس میں ان کی خدمات پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔