مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ آج عمرانی فتنے کو تحفظ دینے کے لیے نظریہ عمران استعمال کیا جا رہا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ آج ملک میں ہر جگہ بحران ہی بحران نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، اقتصادی، عدالتی اور اخلاقی بحران ہے، دنیا میں ایسا انصاف نہیں دیکھا جیسا پاکستان میں ہے۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ نظریہ ضرورت 1958 میں بے دریغ استعمال کیا گیا تھا، نظریہ ضرورت قومی مفاد میں لیا جاتا ہے، یہاں تو گلی میں پانی کھڑا ہو تو از خود نوٹس لیا جاتا ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کر کے لاڈلے کو موقع دیا گیا اور 2018 میں میری قیادت کو رنگ سے باہر رکھ کر الیکشن کرائے گئے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ 2023 کے الیکشن میں میری قیادت رنگ سے باہر ہو اسے قبول نہیں کریں گے، الیکشن سے کوئی سیاسی جماعت بھاگے یہ ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کیا نواز شریف 3 مرتبہ کے وزیراعظم نہیں تھے، آج کیوں ایک لیڈر کو الیکشن کے رنگ سے باہر نہیں رکھا جا سکتا، وہ عدلیہ کا رجسٹرڈ صادق اور امین رہے اور الیکشن میں چلا جائے۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ آئین بے گناہ کو گناہ گار اور تاحیات نااہل قرار دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلے کو خواہش پوری کرنے کا ایک اور موقع دیا گیا، فتنے کو تحفظ دینے کے لیے نیا نظریہ عمرانی ا?پ کے سامنے ہے، ایک لاڈلے کی ہر قسم کی ضرورتیں پوری کی جارہی ہیں۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ کیا پیٹرول بم پھینکے جانے کے واقعات پر از خود نوٹس نہیں ہونا چاہیے تھا، کیا از خود نوٹس تب نہیں ہونا چاہیے تھا جب عالمی مالیاتی اداروں کو خط لکھا، جب لاڈلے کو 4 سال دیے گئے اس وقت ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔