پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی حیدر زیدی نے پارٹی چھوڑنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے تفصیلی بیان میں انہوں نے لکھا کہ پیارے دوستو ، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ مجھے جیل سے نکالا گیا ہے لیکن کالے قانون کے تحت ایم پی او 30 دن تک گھر میں نظر بند رہوں گا۔ میرے ماں کے گھر کو اب سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ اب افسوس کہ میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس کے علاوہ مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ میرے کچھ دوست مخالفین کے جھانسے میں آ گئے ہیں، ان دوستوں میں کچھ نے مجھے اپنی زندگی سے بلاک کرنے کا انتخاب بھی کیا۔ میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں اللہ انھیں اپنے چنے ہوئے لوگوں کے راستے پر چلائے۔ علی زیدی نے لکھا کہ میں خلوص دل سے یہ بھی نہیں چاہوں گا کہ وہ میرے ساتھ گزشتہ چند دنوں کی بے یقینی اور پریشانی کے دوران جو کچھ ہوا اس کا تجربہ کریں، خاندان سے دور وہ صرف باہر آکر میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے لیے منظم پروپیگنڈہ سنیں۔ 15 اپریل سے 15 مئی تک میں نے زیادہ تر وقت حراست میں گزارا کیونکہ مجھے دو بار گرفتار کیا گیا تھا اور ابھی تک گھر میں نظر بند تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب صحیح وقت آئے گا تو میں بہت کچھ کھولوں گا اور بے نقاب کروں گا لیکن فی الحال یہ سب سے پہلے پاکستان کے بارے میں ہے۔ اس مرحلے پر ہماری تمام تر توانائیاں اس بات پر صرف کرنا ہوں گی کہ پاکستان کو کیسے واپس لایا جائے اور اسے کس طرح سے بیڑیوں سے آزاد کروایا جائے۔ کرپٹ مجرم ہمیں تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ علی زیدی کا کہنا تھا کہ آج ہمیں جس بحران کا سامنا ہے وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے بھی آگے ہے۔ یہ وجودی خطرہ ہے کہ کس قسم کا پاکستان وجود میں آنے والا ہے۔ ایک ایسا جمہوری جس میں قانون کی حکمرانی ہو، انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہو اور ملک کے اصل مالک اس کے عوام ہوتے ہیں۔ ملک میں فاشسٹ ذہنیت کے حامل بدعنوان مجرموں کی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حالیہ آزمائش کے دوران میرے ایمان اور یقین کا امتحان لیا گیا اور مختلف آزمائشوں سے گزرا۔ میں واقعی عاجز ہوں اللہ نے مجھے اس امتحان میں ڈالنے کا انتخاب کیا۔ میں ان نعمتوں کے لیے اس کا کافی شکریہ ادا نہیں کر سکتا جو اس نے مجھے اور میرے پیاروں کو عطا کی ہیں۔ اس کائنات کے عظیم ترین انسان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بار بار آزمایا گیا اور اپنی زندگی پر غور کیا۔ ہمیں ان کی سنت پر عمل کرنا چاہیے اور اللہ تعالی کے حضور اپنے سروں کو جھکائے ہوئے اس آزمائش کی گھڑی کو سیکھنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے سنئر رہنما نے کہا کہ مشکل وقت کبھی نہیں رہتا۔ لہذا میرے بارے میں بے بنیاد خبریں پھیلائی جا ری ہیں، حلفا سب کو کہتا ہوں میں ہمیشہ اپنے قائد اور بڑے بھائی عمران خان، ان کے آزاد اور انصاف پسند پاکستان کے وژن کا ہمیشہ وفادار تھا اور رہوں گا۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ زندگی جینے کے دو ہی طریقے ہیں۔ ایک امام حسین کا سیدھا راستہ، دوسرا ظالم یزید کا اللہ تعالی اس پر لعنت کرے۔ علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں امام حسین کے نظریہ کا پیروکار ہوں۔ حق کے ساتھ کھڑا ہونا اور ظلم کے خلاف لڑنا میرے ایمان کا حصہ ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر ہم نے اصلاح نہ کی تو پاکستان ٹوٹ جائے گا اور افراتفری اور خونریزی ہو گی۔ ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے۔


