پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اکیلا بھی رہ گیا تو حقیقی آزادی کیلئے کھڑا رہوں گا۔ پیچھے نہیں ہٹوں گا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے میں دبا سے شاید پیچھے ہٹ جاں گا، 9 مئی کو پر تشدد مظاہروں کے دوران جو کچھ ہوا ہے مجھے پوری طرح اندازہ ہے اور مطالبہ کرتا ہوں آزادانہ کمیشن بنایا جائے۔ زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کی تحقیقات بہت ضروری ہیں کیونکہ سازش میں یہ چیز بھی آئے گی منصوبہ بنایا گیا ہے تحریک انصاف کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جائے اور فوج کے ذریعے تحریک انصاف کو ختم کیا جائے۔ یہ منصوبہ بنایا گیا ہے، یہ ملک کے خطرناک ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سازش کے پیچھے پی ڈی ایم ہے، یہی 1971 میں ہوا تھا، جو انتخابات جیت گیا تھا اور جو وزیراعظم تھا، جس کو وزیراعظم بننا چاہیے تھا، ایک سیاستدان نے سازش کی اور اکثریت حاصل کرنے والے کو وزیراعظم بنانے کے بجائے اس کے خلاف آپریشن کروایا اور ملک ٹوٹ گیا۔ پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اب دوبارہ یہ وہی منصوبہ بن رہا ہے، انتخابات میں مقابلہ نہیں کرسکتے، حکمران اتحاد والے 37 میں سے 30 انتخابات ہار چکے ہیں، ان کو نظر آرہا ہے کسی نہ کسی طرح میری پارٹی کو فوج کے سامنے کھڑا کرو۔ کور کمانڈر ہاس یہاں سے 3، 4 میل دور ہے، لوگ لبرٹی سے چل رہے ہوں اور کور کمانڈر کے گھر پہنچیں راستہ خالی پڑا ہو۔ کور کمانڈر اتنی بڑی پوزیشن ہوتی ہے، اس کو کوئی بچانے والا نہیں آیا، سی سی ٹی وی کیمرے کہاں ہیں، سب کچھ پتہ چلنا چاہیے، وہ کون سی شکلیں تھیں جنہوں نے جلایا، اب تک تو سب کچھ سامنے آنا چاہیے تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہی لوگ تھے جنہوں نے میانوالی میں جہاز چوک پر جب وہاں پرامن احتجاج کر رہے تھے تو کہا یہ جہاز جلائیں، وہاں سے رپورٹس ہیں وہ آکر ان کو کہہ رہے تھے یہ کرنا ہے، پشاور سے بھی اسی طرح کی رپورٹس ہمیں ملی ہیں، جو کچھ ہوا ہے مجھے اس کا پوری طرح اندازہ ہے اور میں مطالبہ کرتا ہوں ایک آزادانہ کمیشن بنایا جائے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادانہ کمیشن میں کیا چیز سامنے آئے گی وہ میں ابھی بتا دیتا ہوں کیونکہ میرے سامنے حقائق آگئے ہیں، ہم آپ کو ثبوت دیں گے کیسے منصوبہ بنا کر لوگوں سے فوجی عمارتوں پر حملہ کروایا گیا ہے۔ پنڈی کے اندر ہجوم آگے کھڑا تھا پولیس نے پیچھے سے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے جی ایچ کیو کی طرف دھکیل دیا، جی ایچ کیو کے راستے میں کوئی پولیس نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران جس چیز پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ اب تک تصدیق ہوئی ہے کہ 25 افراد شہید ہوئے ہیں۔ کسی کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا، پرامن احتجاج کر رہے تھے اور سیدھی گولیاں ماری گئی ہیں، ساڑھے 7 ہزار کارکنوں کو پکڑ لیا گیا ہے، 25 کے علاوہ دیگر کا ہمیں پتا نہیں ہے کتنے اور شہید ہوئے ہیں۔ بس اتنا پتا ہے 700 لوگ زخمی ہوئے ہیں اور گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں، آج بات اس پر ہونی چاہیے کیا اس پر کوئی کمیشن نہیں بیٹھنا چاہیے، آپ کے ملک کے شہری ہیں، جو بھی ہے، ایک آدمی قتل ہوتا ہے تو اس پر تحقیقات ہوتی ہیں۔