صحت

آنکھوں کے ناقابلِ تلافی نقصان سے بچاؤ کیلئے یہ 5 عادات فوراً ترک کردیں

آنکھوں کے ناقابلِ تلافی نقصان سے بچاؤ کیلئے یہ 5 عادات فوراً ترک کردیں

امریکن اکیڈمی آف اوپتھلمولوجی کے مطابق، اگلے 30 سالوں میں کم از کم 150 فیصد مزید لوگوں میں بینائی کے مسائل پیدا ہوں گے۔ ذیل میں کچھ سب سے عام عادات کا ذکر کیا جارہا ہے جو لوگ اپنائے ہوئے ہوتے ہیں اور ان سے بینائی کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات بھول جانا کہ آپ کا پسندیدہ میک اپ کب ایکسپائر ہورہا ہے، آسان ہے خاص طور پر جب آپ انہیں ہر روز استعمال کرتے ہیں۔ تاہم میعاد ختم ہونے والے کاجل اور آئی لائنرز کا استعمال آپ کی آنکھوں کو انفیکشن کے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنے کانٹیکٹ لینسز کو دوبارہ استعمال کر کے پیسے بچا رہے ہیں تو اس سے آپ کی آنکھوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ ایک سے زیادہ آنکھوں کے انفیکشن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی عادت ہے جسے ترک کرنا ضروری ہے۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ لینسز دوبارہ استعمال کرتے ہیں، ان میں Acanthamoeba keratitis کا خطرہ تقریبا چار گنا زیادہ ہوتا ہے، یہ ایک نایاب آنکھ کا انفیکشن ہے جس بینائی جانے کا شدید خطرہ ہے۔ زمین کی فضا میں سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعیں آنکھوں کے خلیوں کے نقصان (macular degeneration)، موتیابند، پلکوں کی جلد کے کینسر اور آنکھوں کی دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جب بھی آپ باہر نکلیں تو دھوپ کے چشمے ضرور پہنیں۔ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والے متعدد صحت کے خطرات کے علاوہ یہ آنکھوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ سگریٹ پینے سے میکولر ڈیجنریشن کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بینائی جا سکتی ہے۔ تمباکو نوشی آنکھوں کے ریٹنا کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس سے موتیا بند کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جو آنکھوں کے قدرتی لینس پر دھوئیں جمنے پر منتج ہوتی ہے۔ اگر ہم صرف اپنے سمارٹ فونز، لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ پر اپنا وقت محدود کر لیں، تو یہ ہماری بینائی کیلئے بہت زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ ورنہ یہ آنکھوں کی خشکی، دھندلا پن، سر درد، کمر میں درد اور تکلیف کی دیگر علامات کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنی آنکھوں کو آرام دینے کیلئے اسکرینوں سے بار بار وقفہ لیں اور نسخے کے لینز کا ایک جوڑا حاصل کریں جو خاص طور پر کمپیوٹر استعمال کے لیے بنائے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے