واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے چینی ٹیک کمپنی بائٹ ڈینس کو ٹک ٹاک الگ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بل منظور کرلیا ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ دوسری صورت میں سوشل ویڈیو ایپ پر امریکا میں پابندی ہوگی۔سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان میں مذکورہ بل 65 کے مقابلے میں 352 ارکان کی بھاری اکثریت سے منظور ہوا ۔بل کو امریکی شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے فارن ایڈورسری کنٹرولڈ اپیلیکیشن ایکٹ کا نام دیا گیا ہے اور اس بل کو ایوان کے رکن مائیک گیلگھیر، آر ویس اور راجا کرشنامورتھی نے 5 مارچ کو چینی کمیونسٹ پارٹی پر ایوان کی سلیکٹ کمیٹی میں پیش کیا تھا اور دو روز بعد توانائی اور تجارت کمیٹی نے متفقہ طور پر بل منظور کرلیا تھا۔ایوان نمائندگان سے منظور ہونے والے بل میں ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرے سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ اس کا کنٹرول مخالف بیرونی ملک کے پاس ہے۔مذکورہ بل اب امریکی سینیٹ میں پیش ہوگا جہاں سینیٹرز اس قانون سازی کے حوالے سے تقسیم ہیں، اس کے علاوہ وفاقی سطح پر اور ریاستی سربراہی میں ٹک ٹاک پر پابندی کی کوششیں روک دی جاچکی ہیں۔ٹک ٹاک کے ترجمان نے بل کی منظوری کے بعد ردعمل میں کہا کہ یہ عمل خفیہ ہے اور بل کو صرف پابندی کی وجہ سے روک دیا گیا تھا، ہمیں امید ہے کہ سینیٹ حقائق کا جائزہ لے گی، اس کے نتائج پرکھے گی اور معیشت پر اثرات بھی دیکھے گی کیونکہ ہماری خدمات سے استفادہ کرنے والے ایک کروڑ 70 لاکھ امریکیوں کے علاوہ 70 لاکھ چھوٹے کاروبار بھی منسلک ہیں۔امریکی صدر جوبائیڈن نے انتخابی مہم کے لیے رواں برس فروری میں ٹک ٹاک میں اپنا اکاؤنٹ بنایا تھا اور وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر بل منظور ہوگیا تو وہ اس پر دستخط کرلیں گے۔وائٹ ہاؤس کی سیکریٹری کیرین جین پیری تسلیم کرچکی ہیں کہ وائٹ ہاؤس اس قانون سازی پر ٹیکنیکل تعاون فراہم کر رہا ہے اور 6 مارچ کو پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ کہ قانونی معاملہ ہے اور اس وقت کانگریس کے پاس جاسکتا ہے پھر وہاں سے دستخط کے لیے صدر کے پاس آئے گا۔