صحت

فضائی آلودگی کے باعث 40 برس میں کروڑوں اموات ہونے کا انکشاف

فضائی آلودگی کے باعث 40 برس میں کروڑوں اموات ہونے کا انکشاف

سنگاپور: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ 1980 سے 2020 کے درمیان انسانی سرگرمیوں کے سبب ہونے والی فضائی آلودگی کے باعث عالمی سطح پر 13 کروڑ 50 لاکھ اموات واقع ہوئی ہیں۔ سنگاپور میں قائم نینیانگ ٹکنالوجیکل یونیورسٹی (این ٹی یو) کے محققین کے مطابق ایل نینو اور انڈین اوشیئن ڈائپول جیسے موسم کی کیفیات نے ان آلودہ ذرات کی مقدار ہوا میں بڑھا کر ان کے اثرات کو بدتر کر دیا ہے۔‌پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5 یا پی ایم 2.5 نامی باریک ذرات جب سانس کے ذریعے انسانی جسم میں جاتے ہیں تو صحت کے لیے انتہائی نقصان کا سبب بنتے ہیں، کیوں کہ انتہائی باریک ہونے کی وجہ سے یہ باآسانی خون میں شامل ہوسکتے ہیں۔‌یہ ذرات گاڑیوں اور صنعتوں سے ہونے والے اخراج کے علاوہ قدرتی اسباب جیسے کہ آگ اور ریت کے طوفان کے نتیجے میں ماحول کا حصہ بنتے ہیں۔‌جرنل انوائرنمنٹ انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے متعلق دیے جانے والے بیان میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ 1980 تا 2020 یہ باریک ذرات اندازاً 13 کروڑ 50 لاکھ قبل از وقت اموات کا سبب بنے ہیں ۔‌تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فالج، دل اور پھیپھڑوں کے مرض اور کینسر سمیت ایسی بیماریاں جن کو روکا یا جن کا علاج کیا جاسکتا ہے، کی وجہ سے متوقع عمر سے پہلے ہی موت واقع ہورہی ہے۔ تحقیق کے مطابق موسم کے طرز سے اموات میں 14 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے