اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے خسرہ اور نیگلیریا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متعلقہ اداروں کو ایڈوائزری جاری کردی۔ ایڈوائزری خسرہ اور نیگلیریا کی روک تھام کے حوالے سے بروقت اور مناسب اقدامات کی غرض سے صحت کے متعلقہ اداروں کو جاری کی گئی ہے۔ایڈوائزری کے مطابق خسرہ جسے روبیلا بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل متعدی بیماری ہے جو بنیادی طور پر اوپری سانس کی نالی کو متاثر کرتی ہے، یہ بیماری کسی بھی عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے لیکن 15 سال سے کم عمر بچے خاص طور پر جنہیں حفاظتی ٹیکے نہیں لگے وہ اس انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ خسرہ بند جگہوں میں سانس / ایروسول کے ذریعے یا متاثرہ افراد کی ناک اور گلے کی رطوبتوں کے ساتھ براہ راست رابطے سے پھیلتا ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ خسرہ کو ایک محفوظ، سستی اور موثر ویکسین کی دو خوراکوں کے ذریعے آسانی سے روکا جا سکتا ہے، خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے کی پہلی خوراک 9 ماہ کی عمر میں اور دوسری خوراک 15 ماہ کی عمر میں دی جاتی ہے۔اسی طرح نیگلیریا سے متعلق کہا گیا ہے کہ نیگلیریا ایک امیبا ہے (اسے دماغ کھانے والا امیبا بھی کہا جاتا ہے) یہ ایک ایسا خلیاتی امیبا ہے جوزیادہ تر پانی میں پرورش پاتا ہے جیسے جھیلوں، تالابوں، ندیوں، گرم چشموں اور یہاں تک کہ نمی والی مٹی میں بھی پایا جاتا ہے۔پاکستان میں 2008ء سے اس بیماری کے کیسز کراچی اور ملک کے کچھ دوسرے حصوں سے رپورٹ ہو رہے ہیں اس ایڈوائزری کے ذریعے قومی ادارہ صحت نے صحت کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرمی کے موسم میں بڑے شہروں بالخصوص کراچی میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ایڈوائزری کے مطابق اس بیماری سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ تیراکی کے دوران، غوطہ خوری اور ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں، چھوٹے تالابوں کو روزانہ خالی اور صاف کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ سوئمنگ پولز وغیرہ مناسب طریقے سے کلورین سے صاف کیے گئے ہوں اگر بغیر کلورین والا پانی استعمال کر رہے ہیں تو نہانے یا چہرہ دھوتے وقت ناک میں پانی نہ جانے دیں۔