اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر قومی اور پنجاب اسمبلیوں کے حوالےسے پی ٹی آئی کے نئے نام سامنے آئیں گے اور ایسے نام سامنے آئیں گے کہ مزہ آئے گا ۔ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر قومی اور پنجاب اسمبلیوں کے حوالےسے نئے نام سامنے آئیں گے ، یہ ایسے لوگ ہیں جو پارٹی کے ساتھ بہت مخلص ہیں اور انہوں نے قربانیاں دیں جبکہ مشکل وقت میں کھڑے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے ایسے نام سامنے آئیں گے کہ مزہ آئے گا تاہم اس وقت ان کے نام ظاہر نہیں کر سکتا، اس حوالے سے لسٹیں بانی پی ٹی آئی کے پاس جائیں گے اور وہ ہی اس کی منظوری دیں گے۔رؤف حسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں نہیں نظر آتا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا، الیکشن کمیشن نے آف اینڈ بٹس بہت ڈالے ہیں، الیکشن کمیشن کی ٹون سے مجھے نظر نہیں آتا کہ عمل درآمد ہو گا، حکومت اور الیکشن کمیشن کی نیتوں کو فتور نظر آ رہا ہے، میرے خیال میں یہ رخنہ ڈالیں گے۔انہوں نے کہا کہ سارے آئینی بحران کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، چیف الیکشن کمشنر کو استفعیٰ دینا پڑے گا یا نہیں اس کا جلد فیصلہ ہو جائے گا۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ 39 اراکین کو سپریم کورٹ نے تسلیم کیا، اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 22 دن ہیں، الیکشن کمیشن کے اپنے بیان کے مطابق ان انتالیس امیدواروں کے ساتھ پی ٹی آئی لکھا ہوا تھا۔پروگرام اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کو نہیں بلایا، مجھے اور بیرسٹرگوہر کو بلایا گیا ہے، اگر بلایا گیا ہے تو ہم جائیں گے تاہم اس حوالے سے بیرسٹر گوہر فیصلہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایڈ ہاک ججز کے معاملے پر ہمیں اصولی طور پر اختلاف ہے، حکومت چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتیں بنانی ہے تو معاملہ پارلیمنٹ میں جانا چاہیے، اگر پارلیمان میں اتفاق رائے ہوتا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، پہلے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لائیں ، یہ تبدیلی آئینی ترمیم سے ہی آئے گی۔