سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا،جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر صدارتی آرڈیننس پر تحفظات کااظہار کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس منیب اختر کے ججز کمیٹی سے اخراج پر بھی سوال اٹھایا تھا۔جوابی خط میں چیف جسٹس نے لکھا ہے کہ سینئر ججز سے جسٹس منیب کا رویہ انتہائی درشت تھا، ایسا جسٹس منصور آپ کے اصرار پر کیا گیا۔چیف جسٹس نے خط میں لکھا کہ میں وجوہات فراہم کروں گا کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں تبدیل کیا گیا، یہ یاد رہے کہ میں یہ آپ کے اصرار پر کر رہا ہوں، تاکہ کوئی ناراض نہ ہو جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب اختر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی سخت مخالفت کی تھی، جسٹس منیب ان 2 ججوں میں تھے جنہوں نے گرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، مقدمات کے بوجھ سے لاپرواہ ہو کر گرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، وہ تعطیلات کے دوران عدالت کا کام کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تعطیلات پر ہونے کے باوجود انہوں نے کمیٹی میٹنگز میں شرکت پر اصرار کیا، جو اگلے سینئر جج جسٹس یحییٰ پر ان کا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق خط میں مزید کہا گیا ہے کہ قانوناً آپ اس بات پر سوال نہیں اٹھا سکتے کہ چیف جسٹس کس جج کو کمیٹی میں شامل کرے، میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کا داعی رہا ہوں۔