دنیا

کشتی حادثہ: ’23 لاکھ روپے میں موت خریدی‘ ؛ ’یونانی کوسٹ گارڈ ڈوبتا دیکھتے رہے‘

کشتی حادثہ: ’23 لاکھ روپے میں موت خریدی‘ ؛ ’یونانی کوسٹ گارڈ ڈوبتا دیکھتے رہے‘

ایتھنز: اپنے بہترین مستقبل کیلیے ایجنٹس کو 23 لاکھ روپے ادا کر کے غیر قانونی طریقے سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والوں کی کشتی کو یونان میں حادثہ پیش آیا، جس کے بعد سے سیکڑوں لاپتہ ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ واقعہ یونان کے کوسٹ گارڈ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے اور اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کشتی حادثے یونانی کوسٹ گارڈز کی سنگین غفلت کی وجہ سے پیش آیا ورنہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعوی کیا ہے کہ کشتی حادثے میں یونانی کوسٹ گارڈز کی مجرمانہ غفلت بے نقاب ہوئی جس کے ثبوت بھی حاصل کرلیے گئے ہیں اور اس حوالے سے یونان کے حکام نے رابطہ کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ رپورٹ کے مطابق حادثے سے کچھ دیر پہلے تک کشتی اٹلی کی طرف بڑھی جبکہ یونانی کوسٹ گارڈز نے مدد سے انکار کیا، ڈوبنے سے پہلے کشتی 7 گھنٹوں تک ایک ہی جگہ کھڑی رہی جبکہ کشتی کا انجن فیل ہوچکا تھا، عملہ 7 گھنٹے تک گڑ گڑا کر کوسٹ گارڈز سے مدد مانگتا رہا۔ بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی معیاری وقت کے مطابق منگل کی صبح 8 بجے یورپی بارڈ فورس نے کشتی کو پہلی بار دیکھا اور یونانی حکام کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا، دوپہر تین بجے لکی سیلر جہاز نے یونانی کوسٹ گارڈ کی ہدایت پر متاثرہ کشتی میں سوار افراد کو کھانا اور پانی فراہم کیا، کوسٹ گارڈ کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے آدھے گھنٹے بعد کشتی ملی۔ ابتدائی بیان میں یونانی حکام نے دعوی کیا تھا کہ کشتی مخصوص راستے کے ذریعے داخل ہوئی اور فاصلے پر نظر آئی تھی جبکہ یونانی حکام کی لی گئی تصویر سے واضح ہے کہ کشتی حرکت نہیں کررہی۔ بعد میں یونانی حکام نے دعوی کیا کہ انہوں نے کشتی کا جائزہ لینے کی کوشش کی تو کشتی والوں نے رسی کو ہٹا دیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کی کشتی رات گیارہ بجے ڈوب گئی تھی۔ ادھر برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں زندہ بچ جانے والوں کے بیانات کی بنیاد پر انکشاف کیا گیا ہے کہ کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی 6 پاکستانی جان کی بازی ہار چکے تھے، کشتی میں موجود افراد مدد کے لیے گڑ گڑاتے اور چیخ و پکار کرتے رہے، پاکستانیوں کو کشتی کے سب سے خطرناک حصے میں رکھا گیا اور انہیں کھانا اور پانی تک نہ دیا گیا جبکہ کشتی میں موجود افراد نے کوسٹ گارڈ سے مدد مانگی مگر کسی نے فریاد نہیں سنی۔ سمندری ماہرین کے مطابق یونانی حکام نے ریسکیو آپریشن فوری شروع نہیں کیا جس کی وجہ سے خوفناک حادثہ پیش آیا اگر کوسٹ گارڈ کی بروقت کارروائی سے بہت جانیں بچ سکتی تھیں، تارکین وطن نے بتایا کہ خواتین اور بچوں کو سامان رکھنے والی جگہ پر بند رکھا گیا تھا۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کشتی پر سوار پاکستانیوں کی تعداد چار سو تک ہوسکتی ہے جبکہ یونانی حکام نے بارہ پاکستانیوں سمیت 104 افراد کو بچایا۔ پنجاب کے علاقے گجرات میں ایسے پچاس سے زائد گھر ہیں جن کے پیارے اس بدقسمت سفر کے دوران لقمہ اجل بن گئے جبکہ گوجرانوالہ کے 100 سے زائد خاندان بھی اچھی خبر کے منتظر ہیں۔ ابھی تک گوجرانوالہ کے 100 سے زائد اور آزاد کشمیر کے 21 افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے